ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
اوراِستقلال کسی سطح پر بعینہ منعکس او رمحفوظ ہو کر ہو جیسا کہ غیر ڈیجیٹل کیمرہ میں ہوتاہے یا بِلا کسی سطح کے برقی ذرّات کی شکل میں محفوظ اور مقید ہو کر ہو جیسا کہ ڈیجیٹل کیمرہ میں ہوتا ہے او رجہاں تک کسی سطح پر مسالہ وغیرہ کے ذریعہ عکس کے بقاء کا مسئلہ ہے تو چونکہ اُس وقت بغیر سطح اور مسالہ کے عکس کو محفوظ کرنے اور باقی رکھنے کی شکل پیدا نہیں ہوئی تھی اِس لیے سطح اور مسالہ کے ذریعہ بقاء کی قید تھی، یہ قید'' قید واقعی '' ہے'' قیداِحترازی'' نہیں لہٰذا اَگر بغیر سطح اور مسالہ کے بھی عکس محفوظ اور باقی رہ جائے تو وہ بھی تصویر محرم میں داخل ہو گا ۔اَحادیث، شراحِ حدیث اور حضرات ِفقہاء کے کلام کے عموم سے بھی اِس کی تائید ہوتی ہے او رحضراتِ اَکابر کی تصریحات سے بھی۔ ذیل میں اِس مسئلہ سے متعلق حضراتِ اَکابر کی مکمل تصریحات درج ہیں ، مرسلہ مقالہ میں بعض اَکابر کی تصریحات ناقص نقل کی گئی ہیں جس سے اُن اَکابر کے مؤقف او رمنشاء کی صحیح ترجمانی نہیں ہو سکی اور اُس کا رُخ دُوسرا ہو گیا ۔ مولانا ظفر اَحمد صاحب عثمانی عکس اور فوٹو کے درمیان فرق کرتے ہوئے تحریرفرماتے ہیں : '' سب سے بڑا فرق دونوں میں یہی ہے کہ آئینہ وغیرہ کا عکس پائیدار نہیں ہوتا اور فوٹو کا عکس مسالہ لگا کر قائم کر لیا جاتا ہے، پس وہ اُسی وقت عکس ہے جب تک مسالہ سے اُسے قائم نہ کیا جائے او رجب اُس کو کسی طریقہ سے قائم اور پائیدار کر لیا جائے، وہی تصویر بن جاتا ہے۔'' (اِمدادُ الاحکام ٤/٣٨٤) حضرت مولانامفتی محمد شفیع صاحب بانی دارُالعلوم کراچی اپنے رسالہ''آلاتِ جدیدہ کے اَحکام'' میں عکس اور فوٹو کے درمیان فرق پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں : ''عکس صاحب ِعکس کا ایک عرض ہے جو اُس سے علیحدہ نہیں ہو سکتا، یہی وجہ ہے کہ آئینہ ،پانی وغیرہ میں جب تک ذی عکس اُن کے مقابل رہتا ہے تو عکس باقی رہتا ہے او رجب وہ اُن کے محاذات سے ہٹ جائے تو عکس بھی اُس کے ساتھ چل دیتا ہے ، دھوپ میں آدمی کھڑا ہوتا ہے او راُس کا عکس زمین پر پڑتا ہے مگر اُس کا وجود