ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
بتلایا گویا والدین کا اور باطنی اور حقیقی اَسباب میں تو خالق ،رازق، رب، اللہ تعالیٰ ہیں لیکن ذرائع میں اور ظاہری اَسباب میں ماں اور باپ ہیں تو اللہ تعالیٰ نے اپنے بعد اِن کا درجہ فرمایا ( وَقَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْآ اِلَّآ اِیَّاہُ) یہ پندرہویں پارے میں سورۂ بنی اِسرائیل میںہے اللہ تعالیٰ نے یہ طے فرمادیا ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو (وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا) والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو،(آگے اِرشاد فرمایا کہ) اگر بالکل بڑھاپے کے دَور کو پہنچ جائیں( اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُھُمَآ اَوْ کِلَاھُمَا) اُن میں سے کوئی ایک اِس حد کو پہنچ گیا یا دونوں پہنچ گئے اِس حد کو ( فَلَاتَقُلْ لَّھُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْھَرْھُمَا) تو نہ تو جھڑکو اور نہ یہ کہو کہ تنگ کردیا تم نے'' اُف'' جیسے کرتے ہیں تنگ ہونے پر ( وَقُلْ لَّھُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا ) اچھی بات کہو اُن سے ( وَاخْفِضْ لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ ) اِطاعت کا بازو اُن کے سامنے بڑی شفقت کے ساتھ رحمت کے ساتھ جھکائے رکھو( وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا )اور اُنہوں نے جو تمہیں تربیت کیا ہے اُس کے بدلے میں یہ دُعا بھی دو اُنہیں کہ اللہ تعالیٰ اِن پر رحمت فرما ایسے جیسے اِنہوں نے مجھے تربیت کیا ہے یعنی جس شوق اور محبت سے اِنہوں نے مجھے تربیت کیا ہے وہی محبت تو اِن کی طرف متوجہ فرما،وہی رحمت متوجہ فرما۔ دین کے ساتھ دُنیا کی تعلیم بھی : آقائے نامدار ۖ نے محض دین کی تعلیم نہیں دی ،دُنیا کی بھی دی ہے رہن سہن کی بھی دی ہے، اِس کا تعلق دُنیا سے ہے بالکل اور بعضے دُنیا دار ہوتے ہیں مگر ماں باپ کے اِنتہائی مطیع ہوتے ہیں، ہیں وہ دُنیادار، دین دار نہیں کہلا سکتے وہ لیکن ماں باپ کی بڑی اِطاعت کرتے ہیں تو یہ نہیں کہ اِس پر اُنہیں ثواب نہیں مِل رہا بلکہ بڑا درجہ حاصل کر لیتے ہیں تو یہ اَلگ نیکی ہے ۔ ماں باپ کی بد دُعا کا کوئی توڑ نہیں ہے : اور معاذ اللہ ماں باپ کی اگر نافرمانی کرے اور اُس کے بعد اُن کا دِل دُکھتا رہے اور وہ بد دُعا دے بیٹھیں تو یہ بڑی سخت چیز ہے ،اِس کے بارے میں اَولیاء کرام نے لکھا ہے کہ اِس کا علاج کوئی نہیں ہوتا، اَوّل تو بد دُعا نکلتی ہی نہیں اور دیتے ہیں تو لگتی نہیں ،قرآنِ پاک میں ہے گیارہویں پارے میں