ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
تجارت کو نقصان ہوگا بلکہ اِس خیال سے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ منع فرمایا ہے تو پھر یہ عبادت بن جائے گی۔ ترکِ دُنیا کی تعلیم نہیں دی گئی : اور اَنبیاء کرام کی تعلیم یہی ہے اَنبیاء کرام نے یہ نہیں کہا کہ تارک الدنیا ہو کے پہاڑ پر جا بیٹھو کسی اور جگہ جنگل میں جا بیٹھو یہ نہیں بتلایا بلکہ دُنیا میں رہنا سہنا بتلایا ہے اور اِس رہنے سہنے کو عبادت بنایا ہے وہ اِس طرح بنایا ہے کہ ہر چیز میں اللہ کی طرف رُجوع کرتے رہو اور ہر چیز میں خدا کے حکم کو ملحوظ رکھو وہ عبادت بنتا چلا جائے گا۔ ایک سبق آموز قصہ : ایک شخص تھے بنی اِسرائیل میں جُرَیْج اُن کا نام ہے اُنہوں نے نماز کی نیت باندھ لی اور ماں نے آواز دی وہ کہنے لگے یَارَبِّ اُمِّیْ وَصَلَاتِیْ اِدھر میری ماں اُدھر میری نماز ! اَب اِسلام میں تو یہ حکم ہے کہ نماز میں اَنداز کر لو کہ کیا ہے وجہ اُس کی کہیں بچھو نے کاٹ لیا ہے ؟ کہیں کرنٹ لگ گیا ہے ؟ تو نیت توڑ دو، دوبارہ باندھ لو نیت اور اَگر کوئی اور وجہ ہے اِس طرح سے کہ کوئی ضرورت ہے کسی چیز کی کسی کام کی وہ آواز بار بار دے رہی ہے اور پتہ نہیں چل نہیں سکا اُسے کہ نماز پڑھ رہا ہوں یا کیا ہے تو پھر مختصر کر دو، چار کی نیت باندھی ہے نفلوں کی تو دو پہ سلام پھیر کے بات سن لو اُس کی بعد میں دو پڑھ لو اِسلام نے یہ بتلایا ہے ۔اَب اُن کا دِل نماز میں لگا ہوا تھاخدا کی طرف لگا ہوا تھا، اُن کے ذہن میں وہ بات آئی جو اُس وقت تک تعلیم نہیں کی گئی تھی اُس کے بارے میں ہدایات نہیں دی گئی تھیں تفصیلات نہیں بتلائی گئی تھیں پچھلی اُمتوں کو ،تو کہنے لگے کہ اِدھر میں تیرے ساتھ لگا ہوا ہوں خدا وند کریم اُدھر میری ماں بلا رہی ہے یَارَبِّ اُمِّیْ وَصَلَاتِیْ اِدھر میری نماز ہے اُدھر ماں ہے ! اور پھر پڑھتے رہے پھر آواز دی اُس نے پھر پڑھتے رہے اِسی طرح کئی دفعہ ہوا آخر کو اُسے بہت تکلیف پہنچی معلوم نہیں اُسے کیا ضرورت پیش آئی ہوئی تھی جس سے اُس کے دِل کو تکلیف پہنچی بہت زیادہ، دلی صدمہ ہوا اور اُس نے کہا اچھا یہ میرے پاس نہیں آتا اور میرا منہ نہیں دیکھنا چاہتا تو خدا وند کریم لَایَمُتْ یہ اُس وقت نہ مرے جب تک