ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
''مؤمنین ایک دُوسرے کے دو ست ہیں اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے ہیں ۔'' اِن ہی مؤمنین کوخوشخبری دی : ( اُوْلٰئِکَ سَیَرْحَمُہُمُ اللّٰہُ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْز حَکِیْم )(سُورة التوبہ : ٧١ ) '' اللہ اُن پر یقینًارحمت فرمائے گا اور اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اُن کو پررونق باغات اور عمدہ رہائش گاہیں عطا کرے گا ،اِن سے بھی بڑھ کر نعمت اللہ کی رضا ہے ۔'' یہ مجاہدین علماء تمام مسلمانوں کے شکریہ کے مستحق ہیں کہ وہ پوری اُمت مسلمہ کی طرف سے اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سراَنجام دے رہے ہیں ،اللہ تعالیٰ کا حکم ہے : ( وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّة یَّدْعُوْن اِلَی الْخَیْرِ وَ یَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ )(سُورہ الِ عمران : ١٠٤ ) ''تم میں سے لازماً ایک ایسی جماعت ہونی چاہیے جو اَمربالمعروف او رنہی عن المنکر کافریضہ اَنجام دے اور یہی لوگ کامیاب ہیں ۔'' دُنیا اِن علماء کو فرقہ پرست اور شرپسند کہے یا اِنتہا پسند اور بنیاد پرست قراردے ،اِن کو تخریب کاری اور دہشت گردی کا طعنہ دے یافرقہ واریت اور اَمن شکنی کا اِلزام دے، قرآنِ پاک اِن خوش بخت ،خوش نصیب ،سعادت مند علماء کو خَیْرَ اُمَّةٍ ، اُولُو بَقِیَةٍ ، اَلْمُفْلِحُوْنَ ، اَلْمُؤْمِنُوْنَ ، اَلصَّالَحُوْنَ کے اَعلیٰ القاب سے نواز کر وَ رِضْوَان مِّنَ اللّٰہِ اَکْبَرُ کا پروانہ عطا کرکے بشارت دیتا ہے ذٰلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ۔(سُورة التوبہ : ٧٢ ) اللہ تعالیٰ نے اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکرسے غفلت و ترک کو موجب ِہلاکت فرمایا ہے۔ سورۂ ہود میں ہے فَلَوْ لَاکَانَ مِنَ الْقُرُوْنِ تا مُجْرِمَیْنِ یعنی اِن ہلاک شدہ بستیوں میں اہلِ علم فَسَاد فِی الْاَرْضِ سے کیوں نہیں روکتے تھے(جس کی وجہ سے ہم نے سب کو ہلاک کر دیا )اَلبتہ جو چند اَفراد نَہِیْ عَنِ الْمُنْکَرْ کرتے تھے ہم نے صرف اُن کو نجات دی ۔اور اُن ہلاک شدہ لوگوں کی ہلاکت کی وجہ یہ تھی کہ اُنہوںنے آرام پرستی او ر عیش پسندی کے پیچھے پڑکر نَہِیْ عَنِ الْمُنْکَرْ کا فریضہ چھوڑدیاتھا اور