ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
رات کو لڑکا سمجھدار ہو وہ جانا چاہے نماز کے لیے عشاء کی اور ماں منع کرے کہ نہیں گھر میں ہی پڑھ لو تو اُن سے پوچھا مسئلہ کہ کیاکرے ؟ اُس کی بات مانے کیونکہ جب وہ جائے گا باہر جب تک واپس نہیں آئے گا نماز پڑھ کے وہ تشویش میں رہی گی پریشانی میں رہے گی تو اُس کی بات مان کے رُک جائے یا جماعت میں جائے تو اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں اِنْ مَنَعَتْہُ اُمُّہ شَفْقَةً لَمْ یُطِعْھَا اُس میں اُس کی بات وہ نہیں مانے گا لیکن جواب کیسے دے ،تلخ جواب دے یا کیا کرے ؟ اَصل میں بہلا دینا چاہیے جیسے کسی کو خوش کر دیتے ہیں کسی اَنداز سے کوئی جملہ کہہ کے کوئی فقرہ کہہ کے کوئی اور بات کر کے کسی اور چیز میں لگا کے اِس طرح سے کار روائی کی جائے اُن کے ساتھ کیونکہ وہ تو بالکل شفقت میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیںاِس لیے کوئی اچھے کلمات ہی کہے جائیں گے کوئی اچھی تدبیر ہی سامنے رکھی جائے گی تاکہ اُن کے ذہن سے وہ بات بھی محو ہوجائے اور شریعت کے خلاف بھی نہ ہونے پائے ۔ والدین کی کفریہ حرکتیں ! اَب تو عجیب باتیں سننے میں آتی ہیںیعنی وہ داڑھی رکھنا بھی چاہتے ہیں اور ماں نہیں رکھنے دیتی ،ماں کہتی ہے میں تیرا دُودھ نہیں معاف کروں گی، کبھی کچھ کہہ دیتی ہے کبھی کچھ کہہ دیتی ہے، اِن باتوں میں کیا ہے ؟ اِن باتوں میں نہیں مانی جاسکتی اور ماں کا دُودھ معاف کرنا، نہ کرنا یہ تو کوئی چیز ہے ہی نہیں شرعًا لیکن ایسے لوگ ہیں جو رکھنا چاہتے ہیں ہمارے علم میں بھی آئے ہیںمسئلہ بھی اُنہوں نے پوچھا ہے اور وہ ماں اِتنی بڑی دھمکی دیتی ہے جو اُس کے نزدیک سب سے بڑی دھمکی ہے کہ میں تیرا دُودھ نہیں معاف کروں گی وغیرہ وغیرہ تو ایسی چیزیں نہیں چل سکتیں کیونکہ وہ بالکل شریعت سے متقابل ہیں لیکن اِس کے جواب میں بچہ اُنہیں برا بھلا کہنا شروع کردے، بے غیرت ہو، بے دین ہو، ایسی کی تیسی تمہاری وغیرہ وغیرہ، یہ بات نہیں کر سکتا بیٹا ،چپ رہے گا ٹل جائے گا ہٹ جائے گا جیسے کہ کسی نہ کسی طرح وقت گزاری ہو اُس طرح پر کرے گا کا رروائی ایسی صورت میں ، اُن کو برا نہیں کہہ سکتا تلخ کلامی نہیں کر سکتا زیادہ تلخ کلامی کریں وہاں سے چلا جائے کسی اور جگہ، کوئی اور تدبیر کرے تدبیریں بتیری ہیں اِنسان کر سکتا ہے اگر سوچے تو۔ تو اللہ تعالیٰ اِس طرح کی آزمائشوں سے بھی بچائے لیکن اِتنی