ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
( ھَلْ عَلِمْتُمْ مَّا فَعَلْتُمْ بِیُوسُفَ وَاَخِیْہِ اِذْ اَنْتُمْ جٰھِلُوْنَ ) (سُورۂ یوسف : ٨٩) ''کچھ تم کو خبر ہے کیا کیا تم نے یوسف سے اور اُس کے بھائی سے جب تم کو سمجھ نہ تھی۔'' وہ حضرت یوسف کو پہچان گئے اور تعجب کے ساتھ آپ سے دریافت کیا : (اَئِنَّکَ لَاَ نْتَ یُوْسُفُ) (سُورۂ یوسف : ٩٥) ''کیا سچ تو ہی یوسف ؟ '' حضرت یوسف علیہ السلام نے جواب دیا : ( اَنَا یُوسُفُ وَھٰذَا اَخِیْ قَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیْنَا اِنَّہ مَنْ یَّتَقِ وَیَصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰہَ لاَ یُضِیْعُ اَجْرَالْمُحْسِنِیْنَ )(سُورۂ یوسف : ٧٩) ''میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی۔ اللہ نے اِحسان کیا ہم پر، اَلبتہ جو کوئی ڈرتا ہے اور صبر کرتا ہے تو اللہ ضائع نہیں کرتا حق نیکی والوں کا۔ '' اُن کے چہروں پر دہشت اور ندامت و شرمندگی کے آثار ظاہر ہوگئے،وہ حضرت یوسف علیہ السلام سے معذرت کرنے لگے اور معافی مانگنے لگے، آپ نے اُنہیں معاف کردیا۔ حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام کے متعلق معلوم ہوا تو آپ نے اپنے بھائیوں کو اپنی قمیص دی اور اُن سے فرمایا : ( اِذْھَبُوْا بِقَمِیْصِیْ ھٰذَا فَاَلْقُوْہُ عَلٰی وَجْہِ اَبِیْ یَأْتِ بَصِیْرًا وَّاْتُوْنِیْ بِاَھْلِکُمْ اَجْمَعِیْنَ )(سُورۂ یوسف : ٩٣) ''لے جاؤ یہ کرتہ میرا، اور ڈالو اِس کو میرے اَبو کے منہ پر کہ چلا آئے آنکھوں سے دیکھتا ہوا اور آجاؤ میرے پاس گھر اپنا سارا۔ '' وہ لوگ مصر سے نکلے اور کنعان کی راہ لی، اُن کے کنعان پہنچنے سے پہلے ہی حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے پاس موجود لوگوں سے فرمایا : ( اِنِّیْ لَاَجِدُ رِیْحَ یُوْسُفَ لَوْ لَآ اَنْ تُفَنِّدُوْنِ ) (سُورۂ یوسف : ٩٤) ''میں پاتا ہوں یوسف علیہ السلام کی بو، اگر نہ کہو مجھ کو کہ بوڑھا بہک گیا۔''