ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
جب یہ لوگ گھر پہنچے اور حضرت یوسف علیہ السلام کی قمیص کی خوشخبری حضرت یعقوب علیہ السلام کو سنائی اور آپ کے چہرے پر قمیص ڈالی تو آپ کی بینائی لوٹ آئی، آپ نے فرمایا : ( اَلَمْ اَقُلْ لَّکُمْ اِنِّیْ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ )(سُورہ یوسف : ٩٦) ''میں نے نہ کہا تھا تم کو کہ میں جانتا ہوں اللہ کی طرف سے جو تم نہیں جانتے۔ '' بیٹوں نے حضرت یعقوب علیہ السلام سے درخواست کی۔ ( یٰاَبٰنَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَآ اِنَّا کُنَّا خٰطِئِیْنَ )(سُورۂ یوسف : ٩٧) ''اے باپ ! بخشو ہمارے گناہوں کو، بے شک ہم تھے خطا کار۔'' حضرت یعقوب علیہ السلام نے اُن کو معاف فرمادیا،اِس کے بعد سب مصر آئے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے اُن کا اِستقبال کیا اور والدین کو بلند مقام پر بٹھایا اور اُن سے درخواست کی کہ وہ سب مصر میں رہیں، بھائیوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو سجدۂ تشکر و تعظیم کیا، یہی حضرت یوسف علیہ السلام کے خواب کی تعبیر تھی۔ آپ نے حضرت یعقوب علیہ السلام سے فرمایا : ( یٰآبَتِ ھٰذَا تَاْوِیْلُ رُئْ یَایَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَھَا رَبِّیْ حَقًّا)(سُورۂ یوسف : ١٠٠) ''اے باپ ! یہ بیان ہے میرے اُس پہلے خواب کا،اِسکو میرے رب نے سچ کر دِکھایا۔'' پھر حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے پروردگار کی اِن الفاظ میں حمد و ثنا بیان کی : ( رَبِّ قَدْ اٰتَیْتَنِیْ مِنَ الْمُلْکِ وَعَلَّمْتَنِیْ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَنْتَ وَلِیّ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ ) (سُورۂ یوسف : ١٠١) ''اے رب ! تونے دی مجھ کو حکومت اور سکھایا مجھ کو باتوں کا پھیرنا، اے پیدا کرنے والے آسمان اور زمین کے ! توہی میرا کار ساز ہے دُنیا میں اور آخرت میں، موت دے مجھ کو اِسلام پر اور مِلا مجھ کو نیک بختوں میں۔'' (جاری ہے )