ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
|
حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی نا اُمید ہو کر واپس لوٹے اور اُنہوں نے آپ کو نہ پہچانا، واپس آکر اُنہوں نے حضرت یعقوب علیہ السلام کو اِس سارے واقعہ کی اِطلاع دی، آپ نے اِس بات کی بھی تصدیق نہ فرمائی اور اُن سے فرمایا : ( بَلْ سَوَّلَتْ لَکُمْ اَنْفُسَکُمْ اَمْرًا فَصَبْر جَمِیْل )(سُورۂ یوسف : ٨٣) ''کوئی نہیں، بنالی ہے تمہارے جی نے ایک بات، اَب صبر ہی بہتر ہے۔'' حضرت یعقوب علیہ السلام کو اپنے بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام کا غم تازہ ہو گیا، آپ بہت زیادہ روئے یہاں تک کہ آپ کی بصارت جاتی رہی۔ آپ کے بیٹے آپ کو تسلیاں دیتے رہے کہ خود پر ترس کھائیں اور اِس قدر غمگین نہ ہوں ۔آپ نے جواب دیا : ( اِنَّمَآ اَشْکُوْبَثِّیْ وَحُزْنِیْ اِلَی اللّٰہِ وَاَعْلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَالَا تَعْلَمُوْنَ ) ١ ''میں کھولتا ہوں اپنا اِضطراب اور غم اللہ کے سامنے اور جانتا ہوں اللہ کی طرف سے جو تم نہیں جانتے۔'' حضرت یعقوب علیہ السلام نے اُن سے فرمایا کہ دوبارہ مصر جاؤ اور یوسف علیہ السلام اور آپ کے بھائی کو تلاش کرو۔ ( یٰبَنِیَّ اذْھَبُوْا فَتَحَسَّسُوْا مِنْ یُّوْسَفَ وَاَخِیْہِ وَلاَ تَایْئَسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰہِ ط اِنَّہ لاَ یَایْئَسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰہِ اِلاَّ الْقَوْمُ الْکٰفِرُوْنَ)(سُورۂ یوسف : ٨٧) ''اے بیٹو ! جاؤ اور تلاش کرو یوسف کو اور اُس کے بھائی کو اور نااُمید مت ہو اللہ کے فیض سے، بے شک نا اُمید نہیں ہوتے اللہ کے فیض سے مگر وہی لوگ جو کافر ہیں۔'' وہ مصر گئے اور اپنے بھائی حضرت یوسف علیہ السلام سے ملے لیکن آپ کو پہچان نہ سکے، اُنہوں نے آپ سے درخواست کی کہ اُن کے ساتھ حسن ِ سلوک کریں اور اُنہیں صدقہ دیں، تب حضرت یوسف علیہ السلام نے اُن سے فرمایا : ١ سُورۂ یوسف : ٨٦