ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2014 |
اكستان |
جب آپ کے بھائیوں نے اپنا سامان کھولا تو اُنہوں نے غلہ کی اَدا کردہ قیمت اپنے سامان میں موجود پائی۔ اُنہوں نے اپنے والد صاحب کو اِس سے آگاہ کیا اور اپنے بھائی بنیامین کو ساتھ لے جانے پر بضد ہوگئے اور بنیامین کی حفاظت اور صحیح و سلامت واپسی کے بے شمار عہدو پیمان باندھے حتی کہ یعقوب علیہ السلام کو اِطمینان ہو گیا اور آپ نے بنیامین کو ساتھ لے جانے کی اِجازت مرحمت فرمادی۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی اپنے بھائی بنیامین کو لے کر مصر روانہ ہوگئے ،حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بنیامین کو اپنے ساتھ رکھنے کی ایک تدبیر سوچی اور بنیامین کو اِس سے آگاہ کردیا۔ آپ نے بھائیوں کو مطلوبہ مقدار میں غلہ دے دیا پھر آپ نے بادشاہ کا غلہ ناپنے کا آلہ بنیامین کے سامان میں رکھوا دیا، جب قافلہ روانہ ہونے لگا تو منادی نے اعلان کیا کہ بادشاہ کا غلہ ناپنے کا آلہ چوری ہوگیا ہے اُس وقت چور کی سزا یہ تھی کہ چور جس شخص کا سامان چوری کرتا وہ اُس کا غلام بنادیا جاتا تھا۔ سرکاری اہلکاروں نے جب سامان کی تلاشی لی تو غلہ ناپنے کا آلہ بنیامین کے سامان سے برآمد ہوا، اِس پر یہ فیصلہ ہوا کہ بنیامین وزیر مصر کے پاس رہیں گے اور واپس نہ جاسکیں گے۔ بھائی اَب اِس سوچ میں پڑ گئے کہ وہ بنیامین کے بغیر باپ کو کیا منہ دکھائیں گے جبکہ وہ اپنے والد صاحب سے بنیامین کی بہ حفاظت واپسی کا پختہ عہد کر چکے تھے چنانچہ اُنہوں نے حضرت یوسف علیہ السلام سے درخواست کی کہ وہ بنیامین کے بدلے اِن میں سے کسی کورکھ لیں۔ بڑا بھائی خاص طور پر اِصرار کرنے لگا اور کہنے لگا کہ وہ بنیامین کے بغیر اِن کے ساتھ واپس نہیں جائے گا مگر حضرت یوسف علیہ السلام نے اُن کی درخواست مسترد فرمادی اور فرمایا : ( مَعَاذَ اللّٰہِ اَنْ نَّأْخُذَ اِلاَّ مَنْ وَّجَدْنَا مَتَاعَنَا عِنْدَہ اِنَّآ اِذًا لَّظٰلِمُوْنَ ) ١ ''اللہ پناہ دے کہ ہم کسی کو پکڑیں مگر جس کے پاس پائیں ہم اپنی چیز۔ تو ہم ضرور بے اِنصاف ہوئے۔'' ١ سُورۂ یوسف : ٧٩