Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

73 - 465
٤ وکذا اذا رای امرأة تزنی فتزوجہا حل لہ ان یطأہا قبل ان یستبرأہا عند ہما ٤ وقال محمد لا احب لہ ان یطأہا مالم یستبرأہا و المعنی ماذکرنا (١٥٢٨) ونکاح المتعة باطل )
 
ترجمہ :٤  ایسے ہی کسی عورت کو زنا کراتے دیکھا اور اس سے نکاح کر لیا تو شیخین  کے نزدیک استبراء سے پہلے بھی اس سے وطی کر نا حلال ہے ۔ 
تشریح :  کسی عورت کو زنا کراتے دیکھا اور اس سے شادی کر لی تب بھی استبراء کئے بغیر بھی شیخین کے نزدیک اس سے وطی کر سکتا ہے ۔ 
وجہ :  اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کسی کی بیوی نہیں ہے اور کوئی ضروری نہیں ہے کہ وطی کی وجہ سے اس کے پیٹ میں حمل ٹھہر گیا ہو ، اور پہلے گزر چکا ہے کہ نکاح کا جائز ہو نا پیٹ خالی ہو نے کی علامت ہے ، اور واقعة حمل نہیں ہے اس لئے بغیر استبراء کئے اس سے وطی جائز ہے۔
ترجمہ :٥  امام محمد  نے فرما یا کہ میںشوہر کے لئے پسند نہیںکر تا ہوں کہ جب استبراء نہ کرے وہ اس سے وطی کرے ، اور وجہ وہ ہے جو ہمنے پہلے ذکر کیا
تشریح :  عورت کو زناکراتے ہوئے دیکھا اور اس سے نکاح کر لیا تو امام محمد  فر ما تے ہیں کہ میں شوہر کے لئے پسند نہیں کر تا ہوں کہ استبراء کے بغیر اس سے وطی کرے ، ، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب زانی کو اس سے وطی کرتے دیکھا تو ممکن ہے کہ اندر زانی کا حمل ٹھہر گیاہو ، اور شوہر کے وطی کر نے سے دوسرے کی کھیتی میں سیراب کر نا لازم آئے اس لئے استبراء کے ذریعہ اس کو صاف کر کے وطی کرے ۔  
ترجمہ :(١٥٢٨)  نکاح متعہ باطل ہے ، اور وہ یہ ہے کہ عورت سے کہے میں تم سے اتنی مدت تک اتنے مال میں نکاح متعہ کر نا چاہتا ہوں ۔ 
تشریح :   شروع اسلام میں نکاح متعہ جائز تھا ، بعد میں زمانہ خیبر میں منسوخ ہو گیا ، اور اب ہمیشہ کے لئے حرام ہے ۔   
وجہ :   (١) ان علیا  قال لابن عباس   ان النبی  ۖ نھی عن المتعة و عن لحوم الحمر الاھلیة زمن خیبر۔  ( بخاری شریف ، باب نھی النبی عن المتعة آخیرا ، ص ٩١٥ ، نمبر ٥١١٥ مسلم شریف ، باب نکاح المتعة ، ص٥٩١، نمبر ٣٤٣٥١٤٠٧ ابو داود شریف ، باب فی نکاح المتعة ، ص ٣٠٠، نمبر ٢٠٧٣) اس حدیث میں ہے کہ نکاح متعہ منسوخ ہے اور اب بالکل جائز نہیں ہے ۔ (٢)  حدثنی الربیع بن سبرة الجھنی أن اباہ حدثہ أنہ کان مع رسول اللہ  ۖ فقال یا أیھا الناس ! انی قد کنت أذنت لکم فی الاستمتاع من النساء و ان اللہ قد حرم ذلک الی یوم القیامة فمن کان عندہ منھن 

Flag Counter