Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

366 - 465
  (فصل فی من یقع الطلاق)
 (١٧٤٤) ویقع طلاق کل زوج اذا کان عاقلا بالغا ولا یقع طلاق الصبی والمجنون والنائم ) ١ لقولہ علیہ السلام کل طلاق جائز الا طلاق الصبی والمجنون 

ہو جائے گا ، اور تین کی نیت صحیح نہیں ہو گی ۔  




(فصل فی من یقع الطلاق)
 ترجمہ:  (١٧٤٤)واقع ہوگی طلاق ہر شوہر کی جوعاقل اور بالغ ہو، اس لئے نہیں واقع ہوگی طلاق بچے کی اور مجنون کی اور سونے والے کی۔
ترجمہ:    ١  حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ ہر طلاق جائز ہے مگر بچے اور مجنون کی طلاق ۔  
 تشریح:   جو شوہر عاقل ہے بالغ ہے اس کی طلاق واقع ہو گی ، اس لئے بچے کی طلاق ، مجنون کی طلاق اور سونے والے کی طلاق واقع نہیںہو گی ۔
وجہ :  بغیرعقل اور بلوغ کے عقود اور فسوخ واقع نہیں ہوتے اور نہ شریعت اس کا اعتبار کرتی ہے  بچے اور مجنون میں عقل نہیں ہوتی اس لئے ان کی طلاق واقع نہیں ہوگی (٢) حدیث میں ہے کہ ان لوگوں کی طلاق واقع نہیں ہوگی۔عن علی عن النبی ۖ قال رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتی یستیقظ وعن الصبی حتی یحتلم وعن المجنون حتی یعقل ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی المجنون یسرق او یصیب حدا ص ٢٥٦ نمبر ٤٤٠٣ بخاری شریف ، باب الطلاق فی الاغلاق والکرہ والسکران والمجنون وامرھما ،ص ٧٩٣، نمبر ٥٢٦٩ نسائی شریف ،نمبر ٣٤٣٢) (٣) بخاری شریف میں قول صحابی ہے ۔وقال عثمان لیس لمجنون ولا لسکران طلاق ۔وقال ابن عباس طلاق السکران والمستکرہ لیس بجائز وقال عقبة بن عامر لا یجوز طلاق الموسوس (بخاری شریف، باب الطلاق فی الاغلاق والکرہ ،ص ٧٩٣، نمبر ٥٢٦٩)اس حدیث اور اثر سے معلوم ہوا کہ مجنون اور بچے کی طلاق واقع نہیں ہوگی(٤) آیت میں ہے۔ربنا لا تؤاخذنا ان نسینا او اخطأنا (آیت ٢٨٦ سورة البقرة 

Flag Counter