Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

305 - 465
(باب القسم )
(١٦٩٦) واذا کان لرجل امرأتا ن حرتان فعلیہ ان یعدل بینہما فی القسم بکرین کانتا او ثیبین او احدٰہما بکر او الاخریٰ ثیبا )  ١   لقولہ علیہ السلام من کانت لہ امرأتان ومال الی احدہما فی القسم جاء یوم القیمة وشقہ مائل  ٢   وعن عائشة رضی اللہ عنہا ان النبی علیہ السلام کان یعدل فی القسم بین نسائہ وکان یقول اللہم ہذا قسمی فیما املک فلا تواخذ نی فیما لا املک یعنی زیادة المحبة ولا فصل فیما روینا 

(  باری کا بیان  )
ترجمہ:   (١٦٩٦)  اگر آدمی کے پاس دو آزاد بیویاں ہوں تو اس پر واجب ہے کہ باری میں انصاف کرے،دونوں باکرہ ہوں یا دونوں ثیبہ ہوں،یا دونوں میں سے ایک باکرہ ہو اور دوسری ثیبہ ہو۔ 
 ترجمہ:   ١  حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ جس کے پاس دو بیویاں ہوں اور وہ باری میں دونوں میں سے ایک کی طرف مائل ہوا تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک حصہ جھکا ہوا ہو گا ۔
تشریح:   آدمی کے پاس سب آزاد بیویاں ہی ہوں تو تمام کے حقوق برابر ہیں۔اس لئے سب کی باری برابر ہوگی۔اور باکرہ اور ثیبہ کی وجہ سے کسی کو زیادہ دن اور کسی کو کم دن نہیں ملے گا ۔
 وجہ :  (١)برابری کی دلیل یہ آیت ہے۔ولن تستطیعوا ان تعدلوا بین النساء ولو حرصتم فلا تمیلوا کل المیل فتذروھا کالمعلقة۔ (آیت ١٢٩ سورة النساء ٤)(٢) حدیث میں ہے جسکو صاحب ہدایہ نے پیش کی ہے۔عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال من کانت لہ امرأتان فمال الی احداھما جاء یوم القیامة وشقہ مائل ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی القسم بین النساء ص ٢٩٧ نمبر ٢١٣٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی التسویة بین الضرائر ص ٢١٦ نمبر ١١٤١)ااس آیت اور حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کی باری میں برابری کرنی چاہئے۔
 ترجمہ:    ٢  حضرت عائشہ  سے روایت ہے کہ حضور ۖ عورتوں کے درمیان باری میں انصاف کرتے ، اور فر ماتے ائے اللہ جس کا میں مالک ہوں اس میں میری یہ تقسیم ہے ، پس جس چیز کا مالک نہیں ہوں یعنی  زیادت محبت کا اس میں مؤاخذہ نہ فر مائیو ۔ اور اس حدیث میں باکرہ اور ثیبہ کے در میان کوئی فرق نہیں ہے ۔ ( اس لئے سب کی باری برابر ہو گی )
وجہ :    عن عائشة قالت کان رسول اللہ  ۖ یقسم فیعدل و یقول اللھم ھذا قسمی فیما املک فلا تلمنی فیما تملک و لا املک۔ قال ابو داود یعنی القلب (ابو داؤد شریف ، باب فی القسم بین النساء ص ٣٠٨، نمبر 

Flag Counter