Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

249 - 465
(باب نکاح الرقیق)
(١٦٥٢)لایجوزنکاح العبد والامة الاباذن مولاہما)  ١  وقال مالک  یجوز للعبد لانہ یملک الطلاق فیملک النکاح  ٢  ولنا قولہ علیہ السّلام ایما عبد تزوج بغیر اذن مولاہ فہو عاہر ٣ ولان فی تنفےِِِذ نکاحہما تعییبہما اذاالنکاح عیب فیہما فلایملکانہ بدون اذن مولاہما 

(غلام کے نکاح کا باب )     
ترجمہ:  (١٦٥٢)  اور نہیں جائز ہے غلام اور باندی کا نکاح کرنا مگر ان کے آقا کی اجازت سے۔  
تشریح:  اگر آقا اجازت دے تب تو غلام اور باندی کا نکاح درست ہوگا۔اور وہ اجازت نہ دے تو نکاح باطل ہو جائے گا۔ دلیل آگے آرہی ہے
ترجمہ:  ١   امام مالک  نے فر ما یا کہ غلام کے لئے نکاح کر نا جائز ہے اس لئے کہ وہ طلاق کا مالک ہے اس لئے نکاح کا بھی مالک ہے ۔ 
تشریح :  امام مالک  فر ما تے ہیں کہ غلام نکاح اور طلاق کے بارے میں خود مالک ہے اس لئے جس طرح مولی کی اجازت کے بغیر طلاق دے سکتا ہے اسی طرح نکاح بھی کر سکتا ہے ۔
ترجمہ:   ٢  ہماری دلیل حضور علیہ السلام کا قول ہے کہ کوئی غلام بغیر آقا کی اجازت کے نکاح کرے تو وہ زانی ہے ۔  
تشریح :  اوپر کی حدیث یہ ہے ۔عن جابر قال قال رسول اللہ ۖ ایما عبد تزوج بغیر اذن موالیہ فھو عاھر۔  (ابو داؤد شریف ، باب نکاح العبد بغیر اذن موالیہ ص ٢٩١ نمبر ٢٠٧٨ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی نکاح العبد بغیر اذن سیدہ ص ٢١١ نمبر ١١١١) (٣) عن ابن عمر عن النبی  ۖ قال اذا نکح العبد بغیر اذن مولاہ فنکاحہ باطل ۔ (ابو داؤد شریف ، باب نکاح العبد بغیر اذن موالیہ ص ٢٩١ نمبر٢٠٧٩)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غلام باندی مولی کی اجازت کے بغیر شادی کرے تو نکاح جائز نہیں ہوگا باطل ہوگا۔
ترجمہ:  ٣  اور اس لئے کہ دو نوں کے نکاح کے نافذ کر نے میں ان دونوں کو عیب دار کر نا ہے اس لئے کہ نکاح ان دو نوں میں عیب ہے تو وہ دونوں مولی کی اجازت کے بغیر نکاح کے مالک نہیں ہو نگے ۔ 
 تشریح :    اگر باندی نے نکاح کیا تو اس سے آقا صحبت نہیں کر سکے گا جو بہت بڑا نقصان ہے۔اسی طرح غلام نے نکاح کیا تو وہ بیوی کے مہر اور نان و نفقہ میں بیچا جا سکتا ہے۔اس لئے مولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوگا۔ ہاں اگر نکاح کرتے وقت اجازت نہیں دی بعد میں آقا نے اجازت دیدی تب بھی نکاح ہو جائے گا۔

Flag Counter