(کتاب الرضاع)
(١٧٠٠)قال قلیل الرضاع وکثیرہ سواء اذا حصل فی مدة الرضاع یتعلق بہ التحریم )
بہ فان رجعت سوی بینھما ۔ (سنن للبیہقی ، باب المرأة ترجع فیما وھبت من یومھا ج سابع، ص ٤٨٥، نمبر ١٤٧٣٧) اس اثر میں فان رجعت سوی بینھما ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ باری واپس لے لے تو برابری کی جائے گی۔
( کتاب الرضاع )
ضروری نوٹ: رضع کا معنی ہے دودھ پلانا ،ڈھائی سال کے اندر دودھ پلانے کو رضاعت کہتے ہیں ۔اس سے بھی ویسے ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسے نسب سے۔(١)اس آیت میں اس کا ثبوت ہے۔وامھاتکم التّٰی ارضعنکم واخواتکم من الرضاعة ۔ (آیت ٢٣ سورة النسائ٤) (٢) دوسری آیت میں مدت رضاعت کا تذکرہ ہے۔والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین لمن اراد ان یتم الرضاعة۔ (آیت ٢٣٣ سورة البقرة ٢) ان دونوں آیتوں سے رضاعت کا ثبوت ہوا۔
ترجمہ: (١٧٠٠) تھوڑا دودھ پلانا اور زیادہ دودھ پلانا برابر ہے اگر حاصل ہو رضاعت کی مدت میں تو اس سے حرمت ثابت ہوگی۔
تشریح: رضاعت کی مدت امام اعظم کے نزدیک ڈھائی سال ہے۔اگر اس مدت میں عورت نے تھوڑاسا بھی بچے کو دودھ پلایا تو اس سے حرمت ثابت ہو جائے گی۔اور اس عورت سے اس بچے کا نکاح کرنا حرام ہوگا۔پانچ گھونٹ پینا ضروری نہیں ہے۔
وجہ: (١) حرمت کی دلیل اوپر آیت گزری ۔ وامھاتکم التّٰی ارضعنکم واخواتکم من الرضاعة (آیت ٢٣ سورة النسائ٤) (٢) حدیث میں ہے۔ان عائشة زوج النبی ۖ اخبرتھا ... فقال نعم الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة (بخاری شریف ، باب ویحرم من الرضاعة ما یحرم من النسب ص ٧٦٣ نمبر ٥٠٩٩ مسلم شریف ، باب یحرم من الرضاعة ما یحرم من الولادة ص ٤٦٦ نمبر ٣٥٦٨١٤٤٤ ترمذی شریف ،باب ما جاء یحرم من الرضاعة ما یحرم من النسب ، ص ٢٧٨،نمبر ١١٤٦ ابو داؤد