Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

426 - 465
( فصل فی تشبیہ الطلاق ووصفہ)   
(١٧٩٣)  ومن قال لامرأتہ انت طاق ہکذ یشیر بالابہام والسبّابة والوسطے فہی ثلٰث)    ١  لان الاشارة  بالاصابع   تفید العلم  بالعدد فی مجری  العادة اذا  اقترنت  بالعدد المبہم  قال علیہ  السلام الشہر ہکذا وہکذا الحدیث    ٢  وان اشاربواحدة فہی واحدة وان اشاربالثنتین فہی ثنتان لما قلنا 

(فصل فی تشبیہ الطلاق و وصفہ)
ضروری نوٹ  :  اس باب میں یہ بیان کریں گے کہ طلاق کو کسی چیز کے ساتھ تشبیہ دے اس سے کیا طلاق واقع ہو گی ۔ 
ترجمہ :  (١٧٩٣)  کسی نے اپنی بیوی سے کہا تو طلاق والی ہے اس طرح ، اور انگوٹھے اور شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کیا تو یہ تین طلاقیں ہیں ۔
ترجمہ :  ١   اس لئے کہ انگلی سے اشارہ کر نا عدد کے جاننے کا فائدہ دیتا ہے عادة جبکہ مبہم عدد کے ساتھ ملا یا جائے ۔ ، چنانچہ حضور ۖ نے فر ما یا الشہر ھکذا و ھکذا۔ الحدیث ۔
تشریح :  کسی نے بیوی سے کہا کہ تمکو اس طرح طلاق اور تین انگلیوں سے اشارہ کیا ، انگوٹھے کی انگلی سے اور شہادت کی انگلی سے اور درمیان کی انگلی سے تو اس سے تین طلاقیں واقع ہوں گی ۔ 
وجہ:     (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ عام محاورے میں انگلیوں سے اشارہ کیا جائے اور تعداد مبہم ہو تو  جتنی انگلیوں سے اشارہ کیا اتنے عدد مراد ہو تے ہیں ، یہاں تین انگلیوں سے اشارہ کیا ہے اس لئے تین مراد ہو ںگے اور تین طلاقیں واقع ہوں گی ۔(٢) حضور ۖ نے مہینے کے عدد بیان کر نے کے لئے انگلیوں سے اشارہ فر ما یا تھا جس سے معلوم ہوا کہ انگلیوں کا اشارہ بھی عدد بیان کر نے کے لئے کافی ہے ، صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔سمع ابن عمر  یحدث عن النبی  ۖ قال انا امة امّیة لا نکتب و لا نحسب ، الشھر ھکذا و ھکذا و ھکذا و عقد الابھام فی الثالثة ،و الشھر ھکذا و ھکذا و ھکذا یعنی تمام ثلاثین ( مسلم شریف ، باب وجوب صوم رمضان لرؤیتہ الھلال و الفطر لرویة الھلال ، ص ٤٤١، نمبر ١٠٨٠ ٢٥١١ بخاری شریف ، باب قول النبی  ۖ لا نکتب و لا نحسب ، ص٣٠٧، نمبر١٩١٣) اس حدیث میں حضور ۖ نے ا نگلیوں سے اشارہ کر کے انتیس اور تیس تاریخ بتائی ۔  
ترجمہ :   ٢   اور اگر اشارہ کیا ایک انگلی سے ایک طلاق ہو گی ، اور اگر اشارہ کیا دو سے تو دو طلاق  ہوں گی ، اس دلیل کی بنا پر جو ہم نے کہا۔
تشریح :   انت طالق ھکذا کہا اور ایک انگلی سے اشار ہ کیا تو ایک طلاق ہو گی ، اور دو انگلیوں سے اشارہ کیا تو دو طلاق ہو گی ، کیونکہ مبہم عدد کو انگلیوں کی مدد سے واضح کیا ، اس لئے جتنی انگلیوں سے اشارہ کرے گا اتنی طلاق واقع ہو گی ۔ 
(فصل فی تشبیہ الطلاق و وصفہ)
ضروری نوٹ  :  اس باب میں یہ بیان کریں گے کہ طلاق کو کسی چیز کے ساتھ تشبیہ دے اس سے کیا طلاق واقع ہو گی ۔ 
ترجمہ :  (١٧٩٣)  کسی نے اپنی بیوی سے کہا تو طلاق والی ہے اس طرح ، اور انگوٹھے اور شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کیا تو یہ تین طلاقیں ہیں ۔
ترجمہ :  ١   اس لئے کہ انگلی سے اشارہ کر نا عدد کے جاننے کا فائدہ دیتا ہے عادة جبکہ مبہم عدد کے ساتھ ملا یا جائے ۔ ، چنانچہ حضور ۖ نے فر ما یا الشہر ھکذا و ھکذا۔ الحدیث ۔
تشریح :  کسی نے بیوی سے کہا کہ تمکو اس طرح طلاق اور تین انگلیوں سے اشارہ کیا ، انگوٹھے کی انگلی سے اور شہادت کی انگلی سے اور درمیان کی انگلی سے تو اس سے تین طلاقیں واقع ہوں گی ۔ 
وجہ:     (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ عام محاورے میں انگلیوں سے اشارہ کیا جائے اور تعداد مبہم ہو تو  جتنی انگلیوں سے اشارہ کیا اتنے عدد مراد ہو تے ہیں ، یہاں تین انگلیوں سے اشارہ کیا ہے اس لئے تین مراد ہو ںگے اور تین طلاقیں واقع ہوں گی ۔(٢) حضور ۖ نے مہینے کے عدد بیان کر نے کے لئے انگلیوں سے اشارہ فر ما یا تھا جس سے معلوم ہوا کہ انگلیوں کا اشارہ بھی عدد بیان کر نے کے لئے کافی ہے ، صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔سمع ابن عمر  یحدث عن النبی  ۖ قال انا امة امّیة لا نکتب و لا نحسب ، الشھر ھکذا و ھکذا و ھکذا و عقد الابھام فی الثالثة ،و الشھر ھکذا و ھکذا و ھکذا یعنی تمام ثلاثین ( مسلم شریف ، باب وجوب صوم رمضان لرؤیتہ الھلال و الفطر لرویة الھلال ، ص ٤٤١، نمبر ١٠٨٠ ٢٥١١ بخاری شریف ، باب قول النبی  ۖ لا نکتب و لا نحسب ، ص٣٠٧، نمبر١٩١٣) اس حدیث میں حضور ۖ نے ا نگلیوں سے اشارہ کر کے انتیس اور تیس تاریخ بتائی ۔  
ترجمہ :   ٢   اور اگر اشارہ کیا ایک انگلی سے ایک طلاق ہو گی ، اور اگر اشارہ کیا دو سے تو دو طلاق  ہوں گی ، اس دلیل کی بنا پر جو ہم نے کہا۔
تشریح :   انت طالق ھکذا کہا اور ایک انگلی سے اشار ہ کیا تو ایک طلاق ہو گی ، اور دو انگلیوں سے اشارہ کیا تو دو طلاق ہو گی ، کیونکہ مبہم عدد کو انگلیوں کی مدد سے واضح کیا ، اس لئے جتنی انگلیوں سے اشارہ کرے گا اتنی طلاق واقع ہو گی ۔ 

Flag Counter