Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

69 - 465
٣ ولہما انہا من المحللات بالنص وحرمة الوطی کیلا یسقی ماؤہ زرع غیرہ ٤ والامتناع فی ثابت النسب لحق صاحب الماء ولا حرمة للزانی 

یوسف  کی دلیل یہ ہے کہ نکاح سے رکنا اصل میں حمل کی عزت کی وجہ سے ہے ، اور یہ حمل محترم ہے ، اس لئے کہ حمل کا کوئی جرم نہیں ہے ، اسی لئے اس حمل کو ساقط کر نا جائز نہیں ۔ 
تشریح :  حضرت امام ابو یوسف  نے فر ما یا کہ زنا سے حاملہ عورت سے نکاح کر نے سے نکاح نہیں ہو گا ، وہ باطل ہو گا ۔ آگے ایک قاعدہ کلیہ بیان کیا ہے کہ اگر حمل کا نسب ثابت ہو تو تینوں اماموں کے نزدیک اس عورت سے نکاح حرام ہو گا ۔  
وجہ :  (١) امام ابو یوسف  کی دلیل یہ ہے کہ یہ حمل اگر چہ ثابت النسب نہیں ہے لیکن محترم ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس کو ساقط کر نا اور گرانا جائز نہیں ہے ، اور حمل کے احترام کی وجہ سے نکاح نا جائز ہو گا (٢)  اس آیت میں اس کا ثبوت ہے ۔الزانی لا ینکح الا زانیة أو مشرکة و الزانیة لا ینکحھا الا زان أو مشرک وحرم ذالک علی المؤمنین ۔ ( آیت ٣، سورة النور ٢٤) اس آیت میں ہے کہ مومنین کے لئے زانیہ سے نکاح حرام ہے اور حمل ہو نا زنا کا اثر ہے، اس لئے امام ابو یوسف  زانیہ سے نکاح فاسد کہتے ہیں۔
ترجمہ : ٣  امام ابو حنیفہ اور امام محمد  کی دلیل یہ ہے کہ آیت کی وجہ سے زانیہ عورت حلال میں سے ہے ]اس لئے اس سے نکاح جائز ہے [ اور وطی حرام ہے تاکہ اپنے پانی سے غیر کی کھیتی سیراب کر نا لازم نہ آئے ۔ 
تشریح : ۔  اوپر آیت ۔و احل لکم ما وراء ذالکم ان تبتغوا باموالکم محصنین غیرمسافحین ( آیت ٢٤، سورة النساء ٤)  گزری جس سے معلوم ہوا کہ یہ عورت کسی کی منکوحہ نہیں ہے اس لئے اس سے نکاح جائز ہے ، لیکن وضع حمل تک اس سے وطی حلال اس لئے نہیں ہے کہ دوسرے کا حمل ہے اور دوسرے کے حمل کے وقت اس میں اپنا پانی ڈالنا ٹھیک نہیں ہے ۔ 
ترجمہ :٤  اور ثابت االنسب میں نکاح سے رکنا پانی والے کے حق کی وجہ سے ہے ، اور زانی کی کوئی عزت نہیں ہے ] اس لئے نکاح جائز ہے [
تشریح :   یہ امام یوسف کو جواب ہے کہ جس حمل کا نسب ثابت ہے اس سے نکاح کر نا اس لئے نا جائز ہے کہ حمل کے باپ کا حق ہے ، اور زانی کا کوئی حق نہیں ہے وہ تو حدیث کی بنا پر محروم ہے اس لئے زانیہ کے حاملہ ہو تے وقت نکاح درست ہے ۔ 
نوٹ : ان لو گوں کا حمل ثابت النسب ہے ]١[ کا فر کی بیوی ہو اور قید ہو کر اور باندی بن کر آئی ہو تو اس کا حمل کافر باپ سے ثابت النسب ہے  ۔ اس صورت میں جب تک پیٹ میں حمل ہے اس کا آقا باندی ہو نے کی حیثیت سے اس سے وطی نہیںکر سکتا ۔ ]٢[ اور اگر اس باندی کا نکاح کسی سے کرانا  چا ہے تو حمل کی حالت میں  کسی سے نکاح جائز نہیں ۔ ]٣[ آقا کا ام ولد ہے اور آقا سے حاملہ 

Flag Counter