Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

68 - 465
٢ وقا ل ابو یوسف النکاح فاسد وان کان الحمل ثابت النسب فالنکاح باطل بالاجماع لابی یوسف ان الامتناع فی الاصل لحرمة الحمل وہذا الحمل محترم لانہ لاجناےة منہ ولہذا لم یجز اسقاطہ

اللہ ابن اخی عتبة بن ابی وقاص عہد الی انہ ابنہ انظر الی شبھہ وقال عبد بن زمعة ھذا اخی یا رسول اللہ ولد علی فراش ابی من ولیدتہ فنظر رسول اللہ ۖ الی شبھہ فرای شبھا بینا بعتبة فقال ھو لک یا عبد،الولد للفراش وللعاھر الحجر واحتجبی منہ یا سودة بنت زمعة قالت فلم یرسودة قط ۔ (مسلم شریف ، باب الولد للفراش وتوقی الشبھات ،ص ٤٧٠ ، نمبر ٣٦١٣١٤٥٧ ابو داؤد شریف ، باب الولد للفراش ،ص ٣١٧ ،نمبر ٢٢٧٣) اس حدیث میں ہے کہ زانی کیلئے پتھر ہے ۔ (٤) اس حدیث میں ہے زنا سے پیدا شدہ بچہ باپ کا وارث نہیں ہو گا کیونکہ وہ ثابت النسب نہیں ہے ۔عن ابن عباس انہ قال قال رسول اللہ  ۖ لا مساعاة فی الاسلام من ساعی فی الجاھلیة فقد لحق بعصبیتہ و من ادعی ولدا من غیر رشدة فلا یرث و لا یورث ۔ ( ابو داود شریف ، باب فی ادعاء ولد الزنا ، ص ٣٢٨، نمبر ٢٢٦٤) اس حدیث میں ہے کہ زنا سے پیدا شدہ اولاد عورت کا ہے کسی مرد کا نہیں ہے، اس لئے وہ باپ کا وارث نہیں ہو گا ۔(٥) اس حدیث میں زنا سے حاملہ سے نکاح کیا اور حضور ۖ نے اس کا مہر بھی دلوا یا ، جس سے معلوم ہوا کہ نکاح جائز ہے ۔  عن سعید  بن المسیب عن رجل من الانصار یقال  ابن أبی السری ،من اصحاب النبی  ۖ و لم یقل من الانصار ثم اتفقوا یقال      لہ بصرة قال تزوجت امراة بکرا فی سترھا فدخلت علیھا فاذا ھی حبلی ، فقال النبی  ۖ لھا الصداق بما استحللت من فرجھا ، و الولد عبد لک فاذا ولدت  قال الحسن ،فاجلدوھا ۔ (  ابو داود شریف ، باب الرجل یتزوج المرأة فیجدھا حبلی ، ص ٣٠٨، نمبر ٢١٣١سنن بیہقی ، باب لا عدة علی الزانیة ، و من تزوج امراة حبلی من زنا لم یفسخ النکاح ، ج سابع ، ص ٢٥٤، نمبر ١٣٨٨٩) اس حدیث  سے معلوم ہوا کہ زنا سے حاملہ سے نکاح جائز ہے ۔ۖ(٦) البتہ اس سے وطی اس لئے نہ کرے کہ دوسرے کی کھیتی میں اپنا پانی ڈالنا ہو گا ، جو ممنوع ہے ، حدیث میں ہے ۔ عن رویفع بن ثابت الانصاری قال قام فینا خطیبا قال أما انی لا اقول لکم الا ما سمعت رسول اللہ  ۖ یقول یوم حنین قال لا یحل لامری یؤمن با للہ و الیوم الآخر ان یسقی ما ئہ زرع غیرہ ۔ یعنی اتیان الحبالی ۔ ولا یحل لامری یؤمن با للہ و الیوم الآخر ان یقع علی امرأة من السبی حتی یستبرئھا ۔( ابو داود شریف ، باب فی وطء السبایا، ص٣١١، نمبر٢١٥٨ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی الرجل یشتری الجاریة و ھی حمل ، ص٢٧٤، نمبر ١١٣١) اس حدیث میں ہے کہ دوسرے کا حمل ہو تو اس عورت سے وطی نہ کرو۔ 
ترجمہ : ٢  حضرت امام ابو یوسف  نے فر ما یا کہ نکاح فاسد ہے ، اور اگر حمل ثابت النسب ہو تو بالاجماع نکاح باطل ہے ، امام ابو 

Flag Counter