Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

67 - 465
٤ وفیہ خلاف الشافعی وہو نظیر نکاح الاخت فی عدة الاخت   (١٥٢٣)قال وان تزوج حبلی من زناء جاز النکاح ولایطأہا حتی تضع حملہا ) ١ وہذا عند ابی حنیفة ومحمد

ترجمہ :  ٤   اس میں امام شافعی  کا اختلاف ہے ، اور مثل ہے بہن کے نکاح کا بہن کی عدت میں ۔ 
تشریح :  اس بارے میں امام شافعی  کا اختلاف ہے ، وہ فر ما تے ہیں کہ چوتھی بیوی کو طلاق با ئنہ دی ہو تو وہ بالکل الگ ہو گئی اس لئے اس کی عدت میں اگلی عورت سے نکاح کر سکتا ہے ، اسی طرح پہلے بھی مسئلہ  نمبر ١٥١٠ میں گزرا کہ ایک بہن کو طلاق بائنہ دی ہو اور وہ عدت میں ہو تو اس وقت اس کی بہن سے امام شافعی  کے یہاں نکاح کر سکتا ہے اور امام ابو حنیفہ  کے یہاں نہیں کر سکتا ۔ 
وجہ :   (١) اس اثر میںاس کا ثبوت ہے ۔ان عروة بن زبیر والقاسم بن محمد کانا یقولان فی الرجل تکون عندہ اربع نسوة فیطلق احداھن البتة انہ یتزوج اذا شاء ولا ینتظر حتی تمضی عدتھا۔  (سنن للبیہقی ، باب الرجل یطلق اربع نسوة لہ طلاقا بائنا حل لہ ان ینکح مکانھن اربعا ج سابع ،ص ٢٤٣،نمبر١٣٨٥٠ مصنف ابن ابی شیبة ١١٨ من قال لا بأس ان یتزوج الخامسة قبل انقضاء عدة التی طلق ج ثالث،ص ٥١٧،نمبر١٦٧٤٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ طلاق بائن دی ہو تو اس کی عدت گزرنے سے پہلے پانچویں عورت سے شادی کر سکتا ہے۔اور اس کی بہن سے بھی شادی کر سکتا ہے۔اس لئے کہ وہ گویا کہ بہت سے احکام میں بیوی نہیں رہی۔
ترجمہ :(١٥٢٣)  اگر زنا سے حاملہ عورت سے نکاح کیا تو جائز ہے لیکن وضع حمل تک اس سے وطی نہ کرے۔ 
ترجمہ :    ١  یہ امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے یہاں ہے 
تشریح :    عورت زنا سے حاملہ ہو اس حال میںکوئی اس سے نکاح کر نا چا ہئے تو  امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کے نزدیک کر سکتا ہے ، البتہ جب تک بچہ پیدا نہ ہو جائے اس سے وطی نہ کرے ۔ ۔ ماء : یہاں پانی سے مراد آقا یا شوہر کی منی ہے  زرع : کھیتی ۔
وجہ :   (١) نکاح کر نا اس لئے جائز ہے کہ یہ کسی کی منکوحہ نہیں ہے ، اور محرمات میں سے بھی نہیں ہے ، یہ ان عورتوں میں ہے جن سے نکاح کر نا جائز ہے ۔(٢) آیت میں ہے کہ محرمات کے علاوہ سے نکاح جائز ہے۔  و المحصنات من النساء الا ما ملکت ایمانکم کتاب اللہ علیکم و احل لکم ما وراء ذالکم ان تبتغوا باموالکم محصنین غیرمسافحین ( آیت ٢٤، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ پچھلی چودہ عورتیں حرام ہیں باقی سب جائز ہیں ، جسکا مطلب یہ نکلا  زنا سے حاملہ سے بھی نکاح کر نا حلال ہے(٣) اس حمل کے وقت نکاح نہیں کر سکتے جو ثابت النسب ہے ، اور زنا کا حمل ثابت النسب نہیں ہے اس لئے اس سے نکاح ہو سکتا ہے ، اس حدیث میں ہے کہ زنا کا حمل ثابت النسب نہیں ہے۔ حدیث میں ہے کہ زانی کے لئے پتھر ہے ، یا وہ محروم ہے ۔عن عائشة انھا قالت اختصم سعد بن ابی وقاص وعبد بن زمعة فی غلام فقال سعد ھذا یا رسول 

Flag Counter