٢ ولنا ماروی انہ علیہ السلام تزوج بمیمونة وہو محرم ٣ ومارواہ محمول علی الوطی (١٥١٧)ویجوز تزوج الامة مسلمة کانت او کتابےة )
تحریم نکاح المحرم وکراہیة خطبتہ ص ٤٥٣ نمبر ١٤١١ ٣٤٥٣ ابو داؤد شریف ، باب المحرم یتزوج ص ٢٦٢ نمبر ١٨٤٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة تزویج المحرم ص ١٧١ نمبر ٨٤١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضورۖ حضرت میمونہ سے شادی کرتے وقت حلال تھے ۔
نوٹ احرام کی حالت میں نکاح مکروہ ہے۔یہ دونوں حدیثوں کے مجموعے سے پتہ چلتا ہے۔
ترجمہ : ٢ ہماری دلیل وہ روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے حضرت میمونہ سے شادی کی اس حال میں کہ وہ محرم تھے ۔
تشریح : صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ ان ابن عباس اخبرہ أن النبی ۖ تزوج میمونة و ھو محرم ( مسلم شریف ، باب تحریم نکاح المحرم وکراھیة خطبة ص ٤٥٣ نمبر٣٤٥١١٤١٠) اس حدیث میںہے کہ احرام کی حالت میں حضرت میمونہ سے شادی کی ۔
ترجمہ : ٣ اور جو روایت کی ہے وہ وطی پر محمول ہے ۔
تشریح : امام شافعی نے جو روایت بیان کی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ احرام کی حالت میں نکاح نہ کرے یعنی وطی نہ کرے ۔ اور یہ تو سب کے نزدیک ہے کہ احرام کی حالت میںوطی نہ کرے ورنہ احرام فاسد ہو جائے گا ۔
ترجمہ : ( ١٥١٧) نکاح جائز ہے چا ہے مسلمان باندی ہو یا کتابیہ باندی ہو ۔
تشریح : حنفیہ کے یہاں آزاد مومنہ پر قدرت کے با وجود مسلمہ باندی سے بھی نکاح جائز ہے اور کتابیہ باندی سے بھی نکاح جائز ہے ، البتہ کتابیہ آزاد سے بھی نکاح اچھا نہیں ہے تو کتابیہ باندی سے کیسے اچھا ہو گا !۔
وجہ : ۔ (١) اس آیت میں ہے۔ و المحصنات من النساء الا ما ملکت ایمانکم کتاب اللہ علیکم و احل لکم ما وراء ذالکم ان تبتغوا باموالکم محصنین غیرمسافحین ( آیت ٢٤، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ پچھلی چودہ عورتیں حرام ہیں باقی سب جائز ہیں ، جسکا مطلب یہ نکلا کہ کتابیہ باندی سے بھی نکاح کر نا حلال ہے ۔(٢) اس آیت میں اس کا ثبوت ہے ۔ فانکحوا ما طاب لکم من النساء مثنی و ثلٰث و ربٰع ( آیت ٣، سورة النساء ٤) اس آیت میںہے کہ محرمات کے علاوہ جو عورت اچھی لگے ان میں سے چار تک نکاح کر لو ، جس سے معلوم ہوا کہ کتابیہ باندی سے نکاح کر نا آیت میںممنوع نہیں ہے۔ (٣) اس اثر میں ہے کہ کتابیہ باندی کتابیہ آزاد کی طرح ہے ، اور کتابیہ آزاد سے نکاح ہر حال میں جائز ہے ، اس لئے آزاد مومنہ پرطاقت کے با وجود کتابیہ سے نکاح جائز ہو گا ، اثر یہ ہے ۔ عن ابی میسرة قال اماء أھل الکتاب بمنزلة