Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

51 - 465
یکرہ النکاح فی اہل الکتاب ج ثالث ،ص ٤٦٢،نمبر١٦١٥٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب عورتوں سے شادی نہیں کرنی چاہئے۔(٣)  ان حذیفة نکح یھودیة فی زمن عمر فقال عمر : طلقھا فانھا جمرة ، قال أحرام ھی ؟ قال :لا ،فلم یطلقھا حذیفة لقولہ ، حتی اذا کان بعد ذالک طلقھا ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب نکاح نساء اہل الکتاب ، ج سادس ، ص ٦٣، نمبر ١٠٠٩١) اس اثر میں بھی ہے کہ کتابیہ سے نکاح نہ کرے ۔ (٤) کتابیہ عورت سے شادی کر نے کی حکمت یہ ہے کہ وہ مسلمان کے ساتھ رہکر مسلمان ہو جائے ، اور اس وقت یہ ہو رہا ہے کہ کتابیہ کے ساتھ رہکرخود مسلمان اپنا  مذہب تبدیل کر دیتا ہے اس لئے اس دور میں کتابیہ سے نکاح کر نا اچھا نہیںہے ۔(٥) کچھ حضرات کی رائے ہے کہ کتابیہ سے اس وقت نکاح جائز ہے جبکہ وہ مسلمان کی حکومت میں ذمی بن کر مقیم ہو ، اور اگر ذمی بن کر مقیم نہ ہو بلکہ وہ حاکم بنا ہوا ہو تو اس سے نکاح جائز  نہیں ہے ، اور اس کی حکمت یہ ہے کہ ذمی بن کر مقیم ہو تو امید کی جا سکتی ہے کہ وہ مسلمان بن جائے گی ، اور حاکم بنکر رہ رہی ہو تو قوی امید یہ ہے کہ مسلمان نصرانی ، یا یہودی بن جائے گا اس لئے اب نکاح جائز نہیں ہو گا ۔ اثر یہ ہے ۔ عن قتادة قال : لا تنکح المرأة من اھل الکتاب الا فی عھد ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب لا تنکح مرأة من اھل الکتاب الا فی عھد ، ج سادس ، ص ٦٨، نمبر ١٠١٢٠) اس اثر میں ہے  کہ عھد میں ہو یعنی ذمی ہو تو نکاح جائز ہے ورنہ نہیں ۔
اور عرب کے٢ نصاری کو بعض صحابہ نصاری بھی نہیں سمجھتے تھے تو یورپ کے نصاری نصاری کیسے ہوئے۔جبکہ ان میں خالص آوارہ گردی ہے۔اور ان سے شادی کرنا کیسے جائز ہوگا؟۔ قال عطاء لیس نصاری العرب باھل الکتاب انما اہل الکتاب بنو اسرائیل والذین جائتھم التوراة والانجیل فاما من دخل فیھم من الناس فلیسوا منھم قال الشیخ  وقدروینا عن عمر و علی فی نصاری العرب بمعنی ھذا وانہ لا توکل ذبائحھم۔ (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی تحریم حرائر اھل الشرک دون اھل الکتاب ،ج سابع، ص ٢٨١،نمبر١٣٩٨٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بنی اسرائیل کے خاندان کے علاوہ جو یہودی یا نصرانی ہیں وہ یہودی اور نصرانی کی حیثیت میں نہیں ہیں جن سے شادی کی جائے۔  
نوٹ:   لیکن کوئی مسلمان عورت کسی نصرانی مرد یا یہودی مرد سے نکاح کرے تو جائز نہیں ہے۔  
وجہ:   (١)آیت میں ہے۔فان علمتمو ھن مؤمنات  فلا ترجعوھن الی الکفار لا ھن حل لھم و لا ھم یحلون لھن ۔( آیت ١٠، سورة الممتحنة ٦٠) اس آیت میں ہے کہ مومن عورت کافر کے لئے حلال نہیں ہے ، اور یہودی اور نصرانی مرد کافر کے درجے میں ہے اسلئے مومن عورت کتابی مرد کے لئے حلال نہیں ہے ۔(٢) اس آیت میں بھی اس کا شارہ ہے ۔ والمحصنات من الذین اوتو الکتاب من قبلکم ۔ کہا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کتابیہ عورت سے نکاح جائز ہے۔اس لئے مسلمان عورت کتابی مرد سے نکاح کرے تو جائز نہیں ہوگا (٣)  قال کتب الیہ عمر بن الخطاب ان المسلم ینکح النصرانیة ولا ینکح النصارنی المسلمة ( نمبر١٣٩٨٥)اور اسی باب میں ہے۔  سمع جابر بن عبد اللہ ... ونساء ھم لنا حل 

Flag Counter