Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

48 - 465
٢  ولنا ان نکاح الاولی قائم لبقاء احکامہ کالنفقة  والمنع والفراش ٣ والقاطع تأخر عملہ ولہذا بقی القید 

قاطع طلاق کو عمل دیتے ہوئے ، یہی وجہ ہے کہ حرمت کو جانتے ہوئے اس مطلقہ سے وطی کی تو حد لگے گی ۔ 
تشریح :   امام شافعی  فر ماتے ہیں کہ طلاق بائن اور طلاق مغلظہ کی عدت گزار رہی ہو تو عدت کے اندر ہی اس کی بہن سے نکاح کر سکتا ہے ، اس سے جمع بین الاختین نہیں ہو گا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ طلاق بائنہ ، یا تین طلاق واقع ہوئی تو عورت اسی وقت بالکل منقطع ہو گئی ، کیونکہ عملا طلاق کا اثر ظاہر ہو گا ، اور جب منقطع ہو گئی تو اس کی بہن سے شادی کر سکتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ اگر شوہر جانتا ہو کہ اس وقت اس سے وطی کر نا حرام ہے پھر بھی وطی کر لیا تو حد زنا لازم ہو جائے گی ، اس سے معلوم ہوا کہ عورت شوہر سے بالکل منقطع ہو چکی ہے تب ہی تو حد لازم ہوئی اس لئے اس کی بہن سے شادی کر سکتا ہے ۔  
وجہ :   (١) اس اثر میںاس کا ثبوت ہے ۔ان عروة بن زبیر والقاسم بن محمد کانا یقولان فی الرجل تکون عندہ اربع نسوة فیطلق احداھن البتة انہ یتزوج اذا شاء ولا ینتظر حتی تمضی عدتھا۔  (سنن للبیہقی ، باب الرجل یطلق اربع نسوة لہ طلاقا بائنا حل لہ ان ینکح مکانھن اربعا ج سابع ،ص ٢٤٣،نمبر١٣٨٥٠ مصنف ابن ابی شیبة ١١٨ من قال لا بأس ان یتزوج الخامسة قبل انقضاء عدة التی طلق ج ثالث،ص ٥١٧،نمبر١٦٧٤٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ طلاق بائن دی ہو تو اس کی عدت گزرنے سے پہلے پانچویں عورت سے شادی کر سکتا ہے۔اور اس کی بہن سے بھی شادی کر سکتا ہے۔اس لئے کہ وہ گویا کہ بہت سے احکام میں بیوی نہیں رہی۔
ترجمہ :  ٢  ہماری دلیل یہ ہے کہ پہلا نکاح قائم ہے اس کے احکام کے باقی رہنے کی وجہ  سے ، جیسے نفقہ ، روکنا ، اور فراش۔
تشریح :   ہماری دلیل یہ ہے کہ پہلا نکاح عدت ختم ہو نے تک باقی ہے یہی وجہ ہے  کہ بیوی ہو نے کے تین احکام عدت تک باقی رہتے ہیں ]١[ پہلا، عدت ختم ہو نے تک شوہر پر نفقہ لازم ہو تا ہے ، ]٢[ شوہر کو یہ حق ہے کہ بیوی کو گھر سے باہر جانے سے روکے ، ]٣[ اس دوران بچہ پیدا ہو جائے تو یہ بچہ شوہر کا شمار کیا جائے گا ، کیونکہ بیوی ابھی تک شوہر کا فراش ہے ، یہ احکام اس بات پر دلیل ہیں کہ ابھی بیوی باقی ہے ، اس لئے اس کی بہن سے نکاح کرے گا تو جمع بین الاختین لازم ہو گا اس لئے نکاح نہیں کر سکتا ۔ 
 ترجمہ : ٣  اور نکاح کے کاٹنے کا عمل مؤخر ہو گا اسی لئے قید یعنی روکناباقی رہا۔ 
تشریح :   یہ امام شافعی  کو جواب ہے ، انہوں نے فر ما یا تھا کہ طلاق بائن نکاح کو کاٹنے والا ہے ، اس کا جواب دیا جا رہاہے کہ طلاق بائن کے کاٹنے کا عمل ان احکام کی وجہ سے مؤخر کر دیا جائے گا ، یہی وجہ ہے کہ قید باقی رہے گا، قید باقی رہنے کا مطلب یہ ہے کہ شوہر کو حق ہے کہ بیوی کو گھر سے باہر نہ جانے دے ، اسی کو قید کہتے ہیں ۔اور جب کاٹنے کا عمل مؤخر ہو گیا تو ابھی بیوی باقی ہے ۔

Flag Counter