Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

43 - 465
٢ ولنا ان الوطی سبب الجزئےة بواسطة الولد حتی یضاف الی کل واحد منہما کملا فیصیر اصولہا وفروعہا کاصولہ وفروعہ وکذٰ لک علی العکس والاستمتاع بالجزء حرام ٣ الا فی موضع الضرورة   وہی الموطوء ة ٤ والوطی محرم من حیث انہ سبب الولد لا من حیث انہ زناء 

ترجمہ : ٢  ہماری دلیل یہ ہے کہ بچے کے واسطے سے وطی جز بننے کاسبب ہے ، یہاں تک کہ بچہ دو نوں میں سے ہر ایک کی طرف  پورا پورامنسوب کیا جا تا ہے ، پس عورت کا اصول اور اس کا فروع مردکے اصول اور فروع کے طرح ہو جاتے ہیں ، اور ایسے ہی اس کا الٹا اور جز سے فائدہ اٹھا نا حرام ہے۔
تشریح:  اس مسئلے میں موطؤہ عورت کے اصول سے اس کی ماں مراد ہے ، اور اس کے فروع سے اس کی بیٹی مراد ہے ۔  اور واطی مرد کے اصول سے اس کا باپ مراد ہے ، اور اس کے فروع سے اس کا بیٹا مراد ہے ۔ ہماری دلیل یہ ہے کہ وطی کر نے سے مرد عورت کا جز بن جا تا ہے اور عورت مرد کا جز بن جاتی ہے ، کیونکہ جب وطی سے بچہ پیدا ہو تا ہے تو بچہ دو نوں کا پورا پورا بیٹا یا بیٹی شمار ہو تا ہے ، چنانچہ کہتے ہیں کہ یہ زید کا بیٹا ہے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ ہندہ کا بیٹا ہے، اور اس بچے پر ماںکے اصول اور فروع حرام ہو تے ہیں اور باپ کے اصول اور فروع بھی حرام ہوتے ہیں ، چنانچہ اس بچے کی وجہ سے باپ کے اصول مثلا باپ کا باپ عورت پر حرام ہوا ، اور باپ کا فروع یعنی باپ کا بیٹا یعنی سوتلا بیٹا عورت پر حرام ہوا ، اسی طرح ماں کا اصول یعنی ماں کی ماں باپ پر حرام ہوئی ، اور ماں کا فروع ، یعنی ماں کی بیٹی باپ پر حرام ہوئی ، باپ اپنی سوتیلی  بیٹی سے نکاح نہیں کر سکتا ۔ حاصل یہ نکلا کہ وطی کر نے کی وجہ سے بچہ ہو تا ہے اور بچے کی وجہ سے عورت مرد کا جز بن جاتی ہے اور مرد عورت کا جز بن جا تا ہے ، اور اپنے جز سے فائدہ اٹھا نا حرام ہے ، اس لئے مزنیہ کے اصول اور فروع سے نکاح کر نا حرام ہو گا ، اسی طرح زانی کے اصول فروع سے نکاح کر نا حرام ہو گا۔ اب یہ وطی حلال ہو یا حرام یعنی زنا دو نوں سے بچہ پیدا ہو تا ہے اور دو نوں سے جزئیت ثابت ہوتی ہے ، اس لئے زنا سے بھی حرمت مصاہرت ثابت ہوگی ۔  
 ترجمہ :  ٣  سواء ضرورت کی جگہ کے ، اور وہ وطی کی ہوئی عورت ہے ۔ 
تشریح :  یہ ایک اشکال کا جواب ہے ، اشکال یہ ہے کہ جب عورت مرد کا جز بن گئی ، اور مرد عورت کا جز بن گیا ، اور جز سے فائدہ اٹھا نا حرام ہے تو ایک بچہ پیدا ہو نے کے بعد دو بارہ اس عورت سے وطی کر نا حرام ہو نا چاہئے ، حالانکہ ایسا نہیں ہے ، تو اس کا جواب دے رہے ہیں کہ دوبارہ عورت سے وطی کر نا حرام ہو نا چاہئے ، لیکن یہاں ضرورت شدیدہ ہے اسلئے ایک بچہ پیدا ہو نے کے بعد دوبارہ موطؤہ سے وطی کر نا حلال رکھا۔  
ترجمہ : ٤   اور وطی جو حرام کر نے والی ہے اس حیثیت سے کہ وہ بچے کا سبب ہے اس حیثیت نہیں کہ وہ زنا ہے ۔
 تشریح:  زناکی وجہ سے عورت کا اصول اور فروع حرام ہو تے ہیں اور مرد کے اصول فروع حرام ہو تے ہیں ، اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اس سے بچہ پیدا ہو تا ہے جو جزئیت کا سبب بنتا ہے، چا ہے وہ وطی حلال ہو کہ حرام ہو ، یہ اس حثیت سے نہیںدیکھا جا تاکہ وہ زنا 

Flag Counter