Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

42 - 465
 ١ وقال الشافعی الزناء لا یوجب حرمة المصاہرة لانہا نعمة فلا تنال بالمحظور 

آیت میں نکح کو وطی کے معنی میں لیا جائے تو مطلب یہ ہو گا باپ نے اگر حرام وطی کی ہو تو تم اس عورت سے نکاح مت کرو ، جس سے معلوم ہوا کہ زنا سے بھی حرمت مصاحرت ثابت ہوتی ہے ، تب ہی تو فر مایا کہ باپ نے جس سے وطی کی ہو اس سے نکاح مت کرو۔ (٦) دلیل عقلی یہ ہے کہ زنا سے عورت مرد کا جز بن جاتی ہے اور جز سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے اس لئے مزنیہ کے اصول یعنی ماں اور فروع یعنی بیٹی سے فائدہ اٹھا نا یعنی نکاح کر نا حرام ہو گا ۔
ترجمہ :  ١  امام شافعی  نے فر ما یا کہ زنا حرمت مصاحرت کو ثابت نہیں کر تا ، اس لئے کہ یہ نعمت ہے اس لئے یہ فعل ممنوع سے حاصل نہیں ہو گا ۔ 
تشریح : ۔ اما م شافعی  فر ما تے ہیں کہ زنا سے حرمت مصاحرت ]دامادگی کا رشتہ [ثابت نہیں ہو گی ، یعنی کسی عورت سے زنا کیا تو اس عورت کی ماں اس زانی کے لئے حرام نہیں ہو گی ، اسی طرح اس عورت کی بیٹی اس زانی کے لئے حرام نہیں ہو گی ۔اس کی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ حرمت مصاحرت نعمت ہے اس لئے یہ ایک گناہ کے کام سے حاصل نہیں ہو گی ، اللہ تعالی نے اس کو نعمت کے طور بیان کیا ہے ، آیت ہے۔  ھو الذی خلق من الماء بشرا فجعلہ نسبا و صھرا و کان ربک قدیرا ۔ ( آیت ٥٤، سورة الفرقان ٢٥) اس آیت میں احسان کے طور پر دمادگی کے رشتے کو بیان فر مایا ہے ۔ 
وجہ :  (١)  حدیث میں ہے ۔عن عائشة انھا قالت اختصم سعد بن ابی وقاص وعبد بن زمعة فی غلام .....الولد للفراش وللعاھر الحجر واحتجی منہ یا سودة بنت زمعة قالت فلم یرسودة قط ۔ (مسلم شریف ، باب الولد للفراش وتوقی الشبھات ،ص ٤٧٠ ، نمبر ٣٦١٣١٤٥٧ ابو داؤد شریف ، باب الولد للفراش ،ص ٣١٧ ،نمبر ٢٢٧٣) اس حدیث میں ہے کہ زانی کے لئے پتھر ہے یعنی وہ دمادگی کے رشتے سے محروم ہو گا  اس لئے مزنیہ کی ماں اور بیٹی زانی پر حرام نہیں ہوںگی(٢) دوسری حدیث میں ہے  عن عائشة قالت سئل رسول اللہ ۖ عن رجل زنا بامرأة فاراد ان یتزوجھا او ابنتھا ،قال لا یحرم الحرام الحلال انما یحرم ماکان بنکاح (سنن دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث، ص ١٨٨ نمبر ٣٦٣٨ سنن للبیہقی ، باب الزنا لا یحرم الحلال ج سابع ،ص ٢٧٥،نمبر١٣٩٦٦)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زنا سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔کیونکہ وہ حرام ہے اور حرام حلال عورت کو حرام نہیں کرے گا۔وہ تو صرف نکاح کے ذریعہ حرام ہوگی۔(٣)  و قال عکرمة و ابن عباس اذا زنی بأخت امرأتہ لم تحرم علیہ امرأتہ ۔ (بخاری شریف ، باب ما یحل من النساء وما یحرم، ص ٧٦٥، نمبر ٥١٠٥)اس اثر میں ہے کہ بہن کے زنا سے اس کی بیوی حرام نہیں ہو گی  ، جس سے معلوم ہوا کہ زنا سے حرمت مصاحرت ثابت نہیں ہو گی ۔ 

Flag Counter