Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

423 - 465
٢  وقال محمد  زوجہا یملک الرجعة لان الزوج قرن الایقاع باعتاق المولی حیث علقہ بالشرط الذی علق بہ المولی العتق وانما ینعقد المعلق سببا عند الشرط والعتق یقارن الاعتاق لانہ علتہ اصلہ الاستطاعة مع الفعل فیکون التطلیق مقارناً للعتق ضرورةً فتطلق بعد العتق فصار کالمسألة الاولیٰ ولہٰذا یقدر عدتہا بثلث حیض 

ترجمہ:   ٢  امام محمد  نے فر ما یا کہ اس کا شوہر رجعت کا مالک ہے ، اس لئے کہ شوہر نے طلاق کے واقع کرنے کو آقا کے آزاد کر نے پر معلق کیا اس طرح کہ شوہر نے طلاق کو اس شرط پر معلق  کیا   جس شرط پر آقا نے آزادگی کو معلق کیا ]یعنی کل پر [اور جس چیز کو معلق کیا وہ سبب بنتی ہے شرط  کے پائے جاتے وقت ، اور عتق اعتاق کے ساتھ ہو گا ، اس لئے آزاد کر نا آزاد ہو نے کا سبب ہے ] اور علت کا مطلب یہ ہے کہ کام کے ساتھ کام کر نے کی قدرت بھی ہو ، اس لئے مجبوری کے درجے میں طلاق دینا آزاد ہو جانے کے ساتھ ہو گا ، اس لئے آزاد ہو جانے کے بعد طلاق واقع ہو گی ، اس لئے یہ مسئلہ پہلے مسئلے کی طرح ہو جائے گا ، اور اسی لئے اس کی عدت تین حیض ہے ۔
تشریح:   امام محمد  کے یہاں گویا کہ آزاد ہو نے کے بعد طلاق واقع ہوئی اس لئے دو طلاق میں مغلظہ نہیں ہو گی اس لئے شوہر کو رجعت کرنے کا حق ہو گا ۔
وجہ :  انکی دلیل منطقی ہے ۔جس کا حاصل یہ ہے کہ آقا نے کل پر آزاد ہو نے کو معلق کیا ہے ، اور شوہر نے بھی کل ہی پر طلاق دینے کو معلق کیا اس لئے طلاق آزاد ہو جانے کے بعد واقع ہو گی اس لئے وہ مغلظہ نہیں ہو گی ۔
یہاں چار الفاظ سمجھنا ضروری ہے ]١[ اعتاق: عتق کا مصدر ہے ، آزاد کر نا ۔ اس کو علت کہتے ہیں کیونکہ اسی سے آزاد گی واقع ہو تی ہے ، اور علت کا معنی یہ بتاتے ہیں ٫ اصلہ استطاعة مع الفعل :کہ  ابھی وہ کام ہوا نہ ہو لیکن آدمی اس کو کر نے پر قادر ہو ، اور جب شرط پائی جائے یعنی کل آجائے تو آزادگی واقع ہو جائے ]٢[ دوسرا لفظ عتق ہے ، اس کا ترجمہ ہے آزاد ہو چکا ہے ، یہ اعتاق مصدر کے بعد ہو تا ہے ۔ 
  ]٣[ تطلیق : طلاق کا مصدر ہے ،  طلاق دینا  ۔ اس کو علت کہتے ہیں کیونکہ اسی سے طلاق واقع ہوتی ہے ، اور جب شرط پائی جائے یعنی کل آجائے تو طلاق واقع ہو جائے ]٤[ دوسرا لفظ طلاق ہے ، اس کا ترجمہ ہے  طلاق ہو چکی ہے ، یہ تطلیق مصدر کے بعد ہو تا ہے۔ 
 اور طلاق کے مؤخر ہونے کی وجہ یہ فر ماتے ہیں کہ تطلیق جو مصدر ہے وہ عتق کے مقارن نہیں ہو گا بلکہ عتق کے مقارن ہو گا ، پس جب تطلیق مصدر عتق کے مقارن ہوا تو طلاق ] طلاق ہو جا نا [ آزاد ہو جانے کے بعد ہو گا ، پس طلاق آزاد ہو جانے کے بعد ہوا تو دو طلاق 

Flag Counter