Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

422 - 465
٢   یبقیشیٔ وہو ان کلمة مع للقران قلنا قد یذکر للتاخر کما فی قولہ تعالیٰ فان مع العسر یسراً ان مع العسر یسرافیحمل علیہ بدلیل ما ذکر نا من معنی الشرط (١٧٩٢)  ولو قال اذا جاء غد فانت طالق ثنتین وقال المولیٰ اذا جاء غد فانت حرة فجاء الغد لم تحل لہ حتی تنکح زوجاً غیرہ وعدتہا ثلٰث حیض)    ١   وہذا عند ابی حنیفة وابی یوسف 

التعلیقات یصیر التصرف تطلیقا عند الشرط عندنا : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ ، جس چیز کو عتق پر معلق کیا ہے وہ تطلیق مصدر ہے ، اس کی وجہ بتاتے ہیں کہ جب بھی شرط پر معلق ہو گا تو مصدر ہی معلق ہو گا ، اور الطلاق جوحکم ہے اس کے بعد آئے گا ۔ ]٨[ یصادفھا : طلاق عورت پر پڑے ، طلاق عورت پر آئے گی ۔  
ترجمہ:   ٢   ایک چیز باقی رہ گئی ، وہ یہ کہ کلمہ ٫مع، ملانے کے لئے آتا ہے ، ہم جواب دیتے ہیں کہ کبھی تاخیر کے لئے بھی آتا ہے جیسے کے اللہ تعالی کا قول : فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا ( آیت ٥، سورة الشرح٩٤ ) اس لئے اسی تاخیر پر حمل کیا جائے گا شرط کے معنی کی وجہ سے جو ہم نے پہلے ذکر کیا ۔ 
تشریح:  فر ماتے ہیں کہ ایک اشکال باقی رہ گیا ہے ، وہ یہ ہے مع تو ساتھ کے لئے آتا ہے تو یہاں طلاق کو عتاق کے بعد کیوں واقع کیا ، تو اس کا جواب دیا جارہا ہے کہ کبھی مع تاخیر کے معنی کے لئے بھی آتا ہے ، جیسے آیت میں فان مع العسر یسرا ان مع العسر یسرا ،میں مع تاخیر کے معنی میں ہے اس لئے کہ تنگی کے ساتھ آسانی نہیں ہو گی بلکہ تنگی کے بعد آسانی آئے گی حالانکہ یہاں مع استعمال ہوا ہے ، اسی طرح یہاں جزا شرط کے ساتھ واقع نہیں ہو سکتی اس لئے مع تاخیر کے لئے ہی ہو گا ۔
 ترجمہ :  (١٧٩٢)  اگر شوہر نے کہا جب کل آئے تو تمکو دو طلاق ۔ اور آقا نے کہا جب کل آئے تو تم آزاد ہو ، پس کل آیا تو حلال نہیں ہے جب تک کہ دوسری شادی نہ کرے ، اور اس کی عدت تین حیض ہے ۔  
 ترجمہ :   ١  یہ امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے یہاں ہے ۔ 
 تشریح :   یہ اس اصول پر ہے کہ ،غد پر آزادی معلق ہو اور غد پر ہی طلاق بھی معلق ہو تو دونوں غد کے غ، پر واقع ہو نگے ، اور طلاق آزاد ہو نے سے پہلے واقع ہو جائے گی اور باندی ہو تے وقت طلاق ہو تو دو طلاق ہی میں مغلظہ ہو جائے گی اور حلالہ کے بغیر پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہو گی ۔صورت مسئلہ یہ ہے کہ  بیوی کسی کی باندی تھی ،شوہر نے کہا کہ کل آئے تو تم کو دو طلاق ہیں ، اور اس کے آقا نے کہا کہ  کل آئے تو تم آزاد ہو ، پس کل آ یا تو آزادگی اور طلاق دو نوں ایک ساتھ واقع ہو ئے ، اس لئے ذہنی طور پر طلاق آزادگی کی ٫گ ، سے پہلے واقع ہو ئی اس لئے وہ دو طلاق میں مغلظہ ہو گئی اس لئے حلالہ کے بغیر پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہو گی ۔البتہ عدت گزارنا آزادگی کی حالت میں ہے اس لئے آزاد عورت کی عدت تین حیض ہے ۔

Flag Counter