Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

421 - 465
 ١   لانہ  علق التطلیق بالاعتاق  او العتق لان اللفظ ینتظمہما والشرط ما یکون معدوما علی خطر الوجود وللحکم تعلق بہ والمذکور بہذہ الصفة والمعلق بہ التطلیق لان فی التعلیقات یصیر التصرف تطلیقا عند الشرط عندنا واذاکان التطلیق معلقا بالاعتاقِ او العتق یوجد بعدہ ثم الطلاق یوجد بعد التطلیق فیکون الطلاق متاخرا عن العتق فیصادفہا وہی حرة فلا تحرم حرمة غلیظة بالثنتین

اصول :   جزا شرط کے بعد آئے گی۔
ترجمہ:   ١  اس لئے کہ تطلیق کو معلق کیا آزاد کرنے پر ، یا آزادگی پر اس لئے کہ لفظ عتق دو نوں کو شامل ہے ۔ اور شرط اس کو کہتے ہیں کہ جو معدوم ہو لیکن پائے جانے کا امکان ہو ، اور حکم کا تعلق شرط پر ہو تا ہے ، اور جو مسئلہ ذکر کیا ہے وہ اسی طرح ہے ، اور جو چیز معلق ہے وہ طلاق دینا ہے اس لئے تعلیقات میں طلاق دینے کا تصرف ہو سکتا ہے شرط پائے جانے کے وقت ، ہمارے نزدیک ، اور جب طلاق دینا اعتاق یا عتق پر معلق ہے اس لئے طلاق دینا پا یا جائے گا عتق کے بعد ، پھر طلاق پائی جائے گی تطلیق کے بعد ، اس لئے طلاق عتق سے مؤخر ہو جائے گی اس لئے طلاق اس وقت واقع ہو گی جبکہ وہ آزاد ہو چکی ہو گی اس لئے دو طلاق سے حرمت غلیظہ نہیں ہو گی ۔ 
تشریح :   یہاں صاحب ہدایہ نے منطقی طور پر سمجھا یا ہے ۔ یہاں آٹھ الفاظ ہیں ]١[ اعتاق : یہ مصدر ہے ، آزاد کر نا ۔]٢[عتق  : آزاد ہو چکی ، یہ حکم ہے ، یہاں عتق مولاک میں اعتاق مصدر بھی مراد لیا جا سکتا ہے ، اور عتق حکم بھی مراد لیا جا سکتا ہے ۔ یہ شرط ہے ]٣[ تیسرا لفظ تطلیق : مصدر ہے طلاق دینا ۔ اس مسئلے میں یہ طلاق دینا  ٫مصدر،الطلاق حکم سے پہلے آئے گا ۔]٤[ چوتھا لفظ ہے ٫الطلاق: یہ حکم ہے ، یہ تطلیق مصدر کے بعد میں آئے گا ، اور یہ عتق شرط پائے جانے کے بعد جزا ہے ۔ متن کی عبارت اس طرح ہو گی ، اعتاق ،عتق   التطلیق  الطلاق   [پہلے اعتاق یا عتق آئے گا کیونکہ وہ شرط ہے اس کے ساتھ ہی مع کی وجہ سے التطلق مصدر آئے گا، اور اس تطلیق کے بعد الطلاق حکم آئے گا ، اس لئے لازمی طور پر طلاق عتق کے بعد ہوئی اور دو طلاق آزادگی کے بعد ہو گی تو عورت اس سے مغلظہ نہیں ہو گی ۔ ]٥[ پانچواں لفظ ہے ٫ الشرط ما یکون معدوما علی خطر الوجود و للحکم تعلق بہ : اس عبارت میں شرط کی تعریف کی ہے کہ ٫شرط: اسکو کہتے ہیں کہ وہ ابھی موجود نہ ہو لیکن موجود ہو نا ممکن ہو ، جیسے ابھی باندی آزاد نہیں ہے ، لیکن آزاد ہو نا ممکن ہے، پھر دوسری بات یہ کہی کہ حکم آنے کے لئے شرط کا پا یا جاناضروری ہے ، جیسے طلاق ہو نے کے لئے آزاد ہو نا ضروری ہے ۔]٦[  چھٹا جملہ ہے ٫المذکور بھذہ الصفة:  اس کا مطلب یہ ہے کہ اوپر متن میں جو مسئلہ ہے وہ اسی قسم کا ہے ، کہ عتق شرط ہے ، اور الطلاق جزا ہے جو شرط کے بعد آئے گی ۔]٧[ ساتواں  جملہ  ہے :۔المعلق بہ التطلیق لان فی 

Flag Counter