Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

420 - 465
وکذا اذا ملکتہ او شقصاً منہ لا یقع الطلاق لما قلنا من المنافاة   ٢  وعن محمد انہ یقع لان العدة واجبة بخلاف الفصل الاول لانہ لا عدة ہنا لک حتی حل وطیہا لہ (١٧٩١) وان قال لہا وہی امة لغیرہ انت طالق ثنتین مع عتق مولاک ایاک فاعتقہا ملک الزوج الرجعة)  

نہ پورے طور پر ۔ ایسے ہی اگر عورت مالک ہو گئی  یا اس کے ایک حصے کی مالک ہو گئی تو طلاق واقع نہیں ہو گی اس دلیل کی وجہ سے کہ منافات ہے ۔ 
تشریح:   شوہر نے بیوی کو خریدا تو اس کا نکاح ٹوٹ گیا اس لئے اب طلاق دے گا بھی توواقع نہیں ہو گی ، کیونکہ اب نکاح با قی نہیں ہے ۔ اور اس عورت پر عدت بھی نہیں ہے ، کیونکہ شوہر کی باندی ہو نے کی وجہ شوہر اس سے فی الحال بھی وطی کر سکتا ہے ، اس لئے پورے طور پر نکاح ٹوٹ گیا ۔اور اگر عدت گزارنا باقی رہتا تو کہا جائے گا کہ نکاح کا کچھ اثر باقی ہے ۔اسی کو شارح نے لا من وجہ ، اور٫ ولا من کل وجہ، کہا ہے ۔۔ اور اگر عورت نے شوہر کو خرید لیا ، یا اس کے ایک حصے کو خرید لیا تو نکاح ٹوٹ جائے گا ، کیونکہ مالک اور مملوک کے درمیان نکاح نہیں رہ سکتا ، اس لئے اب طلاق دے گا بھی تو واقع نہیں ہو گی ۔
لغت: ۔  یستدعی : چاہتا ہے ۔شقصا  : ایک حصہ ۔  
 ترجمہ:   ٢   امام محمد  کی ایک رائے ہے کہ طلاق واقع ہو گی اسلئے کہ عدت واجب ہے ، بخلاف فصل اول کے اس لئے کہ وہاںعدت نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ شوہر کے لئے اس عورت سے وطی کر نا  حلال ہے ۔ 
تشریح:   عورت شوہر کا مالک بنے تو اس سے نکاح ٹوٹ جائے گا ،لیکن اس صورت میں عورت پر نکاح ٹوٹنے کی وجہ سے عدت ضروری ہے اس لئے ابھی کچھ نہ کچھ نکاح کا اثر باقی ہے اس لئے امام محمد فر ماتے ہیں کہ طلاق دے تو واقع ہو جائے گی ۔ البتہ پہلی شکل میں عورت پر عدت نہیں ہے   کیونکہ شوہر اس سے وطی کر سکتا ہے ،اس لئے نکاح کا کوئی اثر باقی نہیں ہے اس لئے طلاق دے گا بھی تو واقع نہیں ہو گی ۔
اصول :  نکاح ٹوٹنے کے بعد طلاق واقع نہیں ہو تی ۔ 
ترجمہ:   (١٧٩١)   اگر بیوی سے کہا حال یہ کہ وہ دوسرے کی باندی ہے  تمکو دو طلاق ہے تمہارے آقا کی آزادگی کے ساتھ ، پس آقا نے اس کو آزاد کیا تو شوہر اس سے رجعت کا مالک ہو گا ۔ 
تشریح:  یہاں یہ بتا نا چا ہتے ہیں کہ طلاق کو آزادگی پر معلق کیا ہو تو چاہے اس میں ٫مع ، استعمال کیا ہوپھر بھی ذہنی طور آزادگی پہلے آئے گی اور طلاق اس کے تھوڑی دیر بعد آئے گی ، پس جب عورت آزاد ہو گئی تو وہ دو طلاق سے مغلظہ نہیں ہو گی بلکہ تین طلاق سے مغلظہ ہو گی ، اور دو طلاق پر اس سے رجعت کر سکتا ہے، کیونکہ وہ ابھی مغلظہ نہیں ہوئی ہے ۔

Flag Counter