Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

417 - 465
٣  ولوکان المذکور ہٰہنا قول الکل فعن محمد روایتان لہ انہ ادخل الشک فی الواحدة لدخول کلمة او بینہا وبین النفی فیسقط اعتبار الواحدة ویبقی قولہ انت طالق   ٤    بخلاف قولہ انت طالق اولا لانہ ادخل الشک فی اصل الایقاع فلا یقع  ٥   ولہما ان الوصف متی قرن بالعدد کان الوقوع بذکر العدد الا تری انہ لو قال لغیر المدخول بہا انت طالق ثلٰثا تطلق ثلٰثا ولو کان الوقوع بالوصف للغی ذکر الثلٰث وہٰذا لان الواقع فی الحقیقة انما ہو المنعوت المحذوف ومعناہ انت طالق تطلیقة واحدة علی ما مر واذا کان الواقع ما کان العدد نعتا لہ کان الشک داخلا فی اصل الایقاع فلا یقع 

ترجمہ:    ٣   اور اگر یہاں سب کا قول مذکور ہے تو یہ کہا جائے گا کہ امام محمد  سے دو روایتیں ہیں۔انکی دلیل یہ ہے کہ واحدة اور نفی کے درمیان میں کلمہ او داخل ہو نے کی وجہ سے واحدة میں شک ہو گیااس لئے واحدة کا اعتبار ساقط ہو جائے گا اور انت طالق باقی رہے گا ]جس سے ایک طلاق رجعی واقع ہو گی [۔
تشریح:  اگر قدوری کے متن میں سب کا قول مذکور ہے تو یہ کہا جائے گا کہ امام محمد  کی بھی دو روایتیں ہیں ایک روایت میںہے کہ طلاق واقع نہیں ہو گی ، اور دوسری روایت ہے کہ ایک طلاق رجعی واقع ہو گی ۔ ، اور جس روایت میں ہے کہ ایک طلاق رجعی واقع ہو گی اس کی دلیل یہ ہے کہ انت طالق واحدة  اولا ، میںلا نفی اورواحدة کے درمیان او داخل کر دیا جس سے شک ہو گیا کہ ایک عدد طلاق دے رہا ہے یا نہیں ، اور اس شک کی وجہ سے واحدة کا اعتبار ساقط ہو گیا اس لئے اب صرف انت طالق باقی رہا ، اور اس لئے اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہو گی ۔
ترجمہ:  ٤  بخلاف اس کا قول انت طالق اولا ، اس لئے  کہ شک اصل ایقاع میں ہے اس لئے طلاق واقع نہیں ہو گی ۔ 
تشریح:   اگر یوں کہا انت طالق  او لا ، تو اس صورت میں امام محمد  کے نزدیک بھی طلاق واقع نہیں ہو گی ، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں انت طالق کے بعد واحدة کا لفظ نہیں ہے ، اس لئے او سے شک اصل انت طالق میں ہو گیا اس لئے انت طالق کی ہی نفی ہو گئی اس لئے یہاں طلاق واقع نہیں ہو گی ، اور پہلی عبارت میں واحدة ہے اس لئے وہاں واحدة کی نفی ہو ئی انت طالق کی نفی نہیں ہوئی اس لئے وہاںانت طالق کے ذریعہ طلاق واقع ہو جائے گی ۔
ترجمہ:   ٥  امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کی دلیل یہ ہے کہ وصف ]طالق[ جب عدد کے ساتھ مل جائے تو طلاق واقع ہو نا عدد کے ذریعہ ہو تا ہے ، کیا نہیں دیکھتے ہیں کہ غیر مدخول بھا کو انت طالق ثلاثا کہے تو تین طلاقیں واقع ہوتی ہیں ، اور اگر وصف ]طالق[ کے ذریعہ طلاق واقع ہو نا ہو تا تو ثلث کا ذکر لغو ہو جا تا ، اور یہ اس لئے کہ طلاق واقع ہو نا حقیقت میں موصوف محذوف کے ذریعہ ہو تا ہے ، اس کا معنی ہے انت طالق تطلیقة واحدة ، جیسا کہ گزر گیا ، پس جب واقع ہو نا اس کے ذریعہ سے ہے جسکا عدد صفت 

Flag Counter