Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

416 - 465
  (١٧٨٧) ولو قال انت طالق واحدة اولا فلیس بشیٔ )  ١   قال  رضی اللہ عنہ ہکذا ذکر الجامع الصغیر من غیر خلا ف وہذا قول ابی حنیفة وابی یوسف اٰخراً ۔ وعلیٰ قول محمد وہو قول ابی یوسف اولاً تطلق واحدة رجعےة    ٢   ذکر  قول محمد فی کتاب الطلاق فیما اذاقال لامرأتہ انت طالق واحدة اولا شیٔ ولا فرق بین المسألتین

ترجمہ :  (١٧٨٧)   اور اگر کہا تم کو طلاق ہے ایک یا نہیں ہے ، تو کچھ طلاق واقع نہیں ہو گی ۔ 
 تشریح  :   شوہرنے کہا انت طالق واحدة او لا ] تم کو طلاق ہے ایک یا نہیں [ تو اس سے طلاق  واقع نہیں ہو گی ۔ یہاں انت طالق  واحدة اولا  میں   تین الفاظ ہیں جس کو سمجھنا ضروری ہے   ]ا[ طالق ، اسم  فاعل کا صیغہ ہے ، جسکو صفت کا صیغہ کہتے ہیں ]٢[ واحدة ، یہ عدد کا صیغہ ہے ، اور اس سے پہلے ایک مصدر تطلیقة محذوف ہے،واحدة اس کی صفت بنتی ہے ]٣[ اولا ، یہ نفی کا صیغہ ہے۔ اب جن حضرات نے اولا سے واحدة عدد کی نفی کی اور انت طالق کو چھوڑ دیا انکے یہاں انت طالق سے ایک طلاق رجعی واقع ہو گی ، جیسا کہ امام ابو حنیفہ  کا قول ہے ۔ اور جن حضرات نے واحدة عدد کو انت طالق کا جزو ما ناتو انہوں نے اولا سے گویا کہ انت طالق کی نفی کر دی اس لئے کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی ۔ اس مسئلے کا حاصل یہ ہے ۔
ترجمہ:    ١   مصنف  نے فر ما یا کہ اسی طرح بغیر اختلاف کے ذکر ہے ، اور یہی قول امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کا آخری قول ہے ، اور امام محمد  کا اور امام ابو یوسف  کا پہلا قول یہ ہے کہ ایک طلاق رجعی واقع ہو گی۔
تشریح :   مصنف  فر ماتے ہیں کہ یہاں متن  میں کسی امام کا اختلاف ذکر نہیں کیا ہے  جس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ سبھی کے یہاں ہے کہ طلاق واقع نہیںہو گی۔ حالانکہ یہ قول امام ابو حنیفہ  کا ہے اور امام ابو یوسف  کا آخری قول ہے ۔ اور امام محمد کا قول اور امام ابو یوسف کاپہلا قول یہ ہے کہ ایک طلاق رجعی وا قع ہو گی ۔جامع صغیر کی عبارت یہ ہے ۔ و ان قال : انت طالق واحدة او لا ، فلیس بشیء ( جامع صغیر ، باب ایقاع الطلاق ،ص ١٩٤) اس عبارت میں ہے کہ طلاق نہیں ہے اور کسی کااختلاف ذکر نہیں کیا ہے ۔
ترجمہ :   ٢   مبسوط کے کتاب الطلاق میں امام محمد کا قول یہ ذکر کیا ہے کہ اپنی بیوی سے انت طالق واحدة او لا شیء ،  تو دونوں مسئلوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
تشریح:   امام محمد کی کتاب مبسوط میں٫ انت طالق واحدة او لا شیء ،  عبارت ہے ، پس یہ عبارت اور جامع صغیر کی عبارت میں کوئی فرق نہیں ، اور وہاں یہ کہا ہے کہ اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہو گی ، جس سے معلوم ہوا کہ انکے یہاں ایک طلاق رجعی واقع ہو گی ، اس لئے اس مسئلے کے بارے میں سب کا اتفاق نہیںہے ۔
 
Flag Counter