Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

411 - 465
(١٧٨٥)   ومن قال لامرأة یوم اتزوجک فانت طالق فتزوجہا لیلا طلقت )    ١  لان الیوم یذکر ویراد بہ بیاض النہار فیحمل علیہ اذا قرن بفعل یمتد کالصوم والامر بالید لانہ یراد بہ المعیار وہذا الیق بہ ویذکر ویراد بہ مطلق الوقت قال اللہ تعالیٰ ومن یولہم یومئذٍ دُبُرَہ والمراد بہ مطلق الوقت فیحمل علیہ اذا قرن بفعلٍ لا یمتد والطلاق من ہذا القبیل فینتظم اللیل والنہار 

چہ سامان منتقل کر نے میں ایک گھنٹہ لگ جائے اور بار بار گھر کے اندر آنا پڑے پھر بھی وہ حانث نہیں ہو گا ، کیونکہ جب فورا سامان منتقل کر نے میں لگ گیا تو گویا کہ وہ اس گھر میں قیام نہیں کر نا چا ہتا ہے ، اور جو سامان منتقل کرنے میں ایک گھنٹہ لگا وہ آدمی کی مجبوری ہے وہ معاف ہے ، اس سے حانث نہیں ہو گا ، اسی طرح کسی نے کہا کہ اس کپڑے کو نہیں پہنوں گا ، اور وہ اس کپڑے کو پہنے ہوا تھا ، اور فورا اس کو نکالنے لگ گیا تو حانث نہیں ہو گا ، کیونکہ نکالنے تک کی دیر معاف ہے۔ اس طرح کی بہت سی مثالیں ہیں جو انشاء اللہ کتاب الایمان میں بیان کیا جائے گا ۔ 
اصول : مجبوری کے درجے میں جتنا وقت نکل جائے وہ معاف ہے اس سے حانث نہیں ہو گا۔
لغت  :   البر : قسم سے بری ہو نا ۔ نقلة : سامان منتقل کر نا ۔ ساعتہ : اسی گھڑی میں ۔         
 ترجمہ :  (١٧٨٥)  کسی نے بیوی سے کہا ،جس دن تم سے نکاح کروں تم کو طلاق ہے ، پس رات کو نکاح کیا تو بھی طلاق واقع ہو جائے گی ۔ 
تشریح :   اس مسئلے میں یہ بتا نا چا ہتے ہیں کہ ٫یوم ، کے ساتھ ایسے فعل کو لا یا جو دیر تک ہو تا ہے جیسے روزہ رکھنا تو اس سے دن مراد ہو گا ، اور اگر ٫یوم ،کے ساتھ ایسے فعل کو لا یا جو دیر تک نہیں ہو تا فوری طور پر ہو جا تا ہے ، جیسے طلاق دینا تو اس سے مطلق وقت مراد ہو گا چاہے وہ کام دن میں ہو چا ہے رات میں ۔ اب اس قاعدے کے اعتبار سے شوہر نے کہا کہ جس دن تم سے شادی کروں تو تم کو طلاق ، تو شادی میں قبلت کر نا ایک سکنڈ کا کام ہے اسلئے غیر ممتد ہے اس لئے اس سے مطلق وقت مراد ہو گا ، اس لئے دن میں نکاح کرے یا رات میں طلاق واقع ہو جائے گی ۔
 ترجمہ :   ١  اس لئے کہ یوم کا ذکر کرتے ہیں اور اس سے دن کی سفیدی مراد لیتے ہیں ، لھذا دن کی سفیدی پر محمول کیا جائے گا اگر اس کے ساتھ ایسا فعل ملا یا جائے جو دیر تک رہنے والا ہو ، جیسے روزہ ، اور عورت کا اختیار اس لئے کہ اس سے مراد معیار ہے ، اور دن کی سفیدی اس کے زیادہ لائق ہے ۔ اور کبھی یوم ذکر کرتے ہیں اور اس سے مراد مطلق وقت ہے ، چنانچہ اللہ تعالی نے فر ما یا : و من یولھم یومئذ دبرہ  ۔ (آیت١٦، سورة الانفال ٨  ) اور اس یوم سے مراد مطلق وقت ہے اس لئے مطلق وقت پر حمل کیا جائے گا جبکہ ایسا فعل اس کے ساتھ ملایا جائے جو دیر تک نہیں رہتا ہو ، اور طلاق اسی قسم میں سے ہے ]یعنی دیر تک نہ رہنے والی [ اس لئے دن رات 

Flag Counter