Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

408 - 465
٣   ولابی حنیفة انہ یستعمل فی الشرط ایضا قال قائلہم    شعر : واستغن ما اغناک ربک بالغنیۖ ٭ واذا تصبک خصاصة فتجمل ٭ فان ارید بہ الشرط لم تطلق فی الحال وان ارید بہ الوقت تطلق فلا تطلق بالشک و الاحتمال   ٤   بخلاف مسألة  المشےة لانہ علی اعتبار انہ للوقت لا یخرج الامر من یدہا وعلی اعتبار انہ للشرط یخرج والامر صار فی یدہا فلا یخرج بالشک والاحتمال 

میں اذا وقت کے معنی میں لیا جائے ، اور شوہر کے چپ ہو تے ہی طلاق واقع ہو جائے ۔    
ترجمہ:  ٣   امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ اذا کبھی شرط کے معنی میں بھی استعمال ہو تا ہے ، چنانچہ اس شعر میں اذا شرط کے معنی میں ہے ۔شعر
و استغن ما اغناک ربک بالغنی ۔۔و اذا تصبک خصاصة فتجمل   
 شعر کاترجمہ:  جب تک کہ تیرے رب نے مالداری کے ساتھ غنی بنایا ہے بے پرواہی رکھ ۔۔اور اگر تمکو تنگدستی لاحق ہو جائے تو صبر جمیل اختیار کر ۔ 
پس اگر اذا سے شرط مراد لی جائے تو فی الحال طلاق واقع نہیں ہو گی ، اور اگر اس سے وقت مراد لی جائے تو فی الحال طلاق واقع ہو گی ، اس لئے شک اور احتمال کی بنا پر طلاق واقع نہیں ہو گی ۔ 
تشریح:  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ اذا وقت کے معنی میں بھی ہے اور شرط کے معنی کے لئے بھی آتا ہے ، چنانچہ و استغن والے شعر میں اذا شرط کے معنی میں ہے اسی لئے تصبک شرط کی بنا پر جزم ہے ، پس اگر وقت کے معنی میں لیں تو فورا طلاق واقع ہو گی ، اور شرط کے معنی میں لیں تو موت کے وقت طلاق واقع ہو گی ، اور چونکہ طلاق کا معاملہ بہت اہم ہے اس لئے شک کی بنا پر طلاق واقع نہیں ہو گی ، احتیاط کا تقاضا یہی ہے ۔     
لغت : ۔ استغن : غنی سے مشتق ہے ، بے پرواہی اختیار کر نا ، اغناک : تم کو مالدار بنایا ۔ غنی : مالداری۔تصبک : اصاب سے مشتق ہے ، تم کو پہونچے ، تم پر آئے ۔ خصاصة: تنگدستی ، فقرو فاقہ ۔تجمل : جمیل سے مشتق ہے ، خوبصورتی اختیار کر نا ، صبر اختیار کر نا۔ 
ترجمہ:   ٤  بخلاف مشیت کے مسئلے کے اس لئے کہ اگر اذا وقت کے لئے ہو تو اختیار عورت کے ہاتھ سے نہیں نکلے گا ، اور اس اعتبار سے کہ شرط کے لئے ہو تو اختیار نکل جائے گا ، حالانکہ طلاق کا  اختیار عورت کے ہاتھ میں ہے ، اس لئے شک اور احتمال کی وجہ سے اختیار اس کے ہاتھ سے نہیں نکلے گا ۔ 
لغت  :  المشیة : مشیت کا ترجمہ ہے عورت کے ہاتھ میںطلاق دینے کا اختیار دینا، اسی کو الامر فی یدھا ، اسی کو اختیار دینا ،کہتے ہیں۔
تشریح:  یہ بھی صاحبین  کو جواب ہے، انہوں نے  استدلال کیا  تھا کہ٫ انت طالق اذا شئت میں ]اختیار دینے میں [سب کے 

Flag Counter