Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

403 - 465
  ١  لانہ اسندہ الی حالة معہودة منافےة لمالکےة الطلاق فیلغو کما اذا قال انت طالق قبل ان اخلق 
 ٢  ولانہ یمکن تصحیحہ اخباراً عن عدم النکاح او عن کونہا مطلقة بتطلیق غیرہ من الازواج (١٧٧٩) ولو تزوجہا اول من امس وقع الساعة ) ١ لانہ ما اسندہ الی حالة منافےة ولا یمکن تصحیحہ اخبارا ایضا فکان انشائً والانشاء فی الماضی انشاء فی الحال فیقع الساعة 

 ترجمہ:   ١  اس لئے کہ طلاق کی نسبت ایک متعین حالت کی طرف کی ہے طلاق کی مالکیت کے منافی ہے ، اس لئے کلام لغو ہو جائے گا ،جیساکہ کہے کہ تم کو میرے پیدا ہو نے سے پہلے طلاق ۔
 تشریح:  طلاق کے لئے ضروری ہے کہ جس وقت میں طلاق دے رہا ہو اس وقت عورت اس آدمی کے نکاح میں ہو ، پس اگر ایسے وقت میں طلاق دینے کی بات کرتا ہے کہ عورت مرد کے نکاح میں نہیں ہے تو طلاق واقع نہیں ہو گی ، کلام لغو ہو جائے گا ۔صورت مسئلہ یہ ہے کہ مرد کہتا ہے کہ تم کو طلاق ہے کل گذشتہ ، اور شادی آج کی ہے تو کل وہ عورت اس کے نکاح میں نہیں ہے اس لئے طلاق واقع نہیں ہو گی ، کلام لغو ہوجائے گا ، جیسے یوں کہے کہ تم کو طلاق ہے میرے پیدا ہو نے سے پہلے تو طلاق واقع نہیں ہو گی ، کلام لغو ہو جائے گا ، کیونکہ پیدا ہو نے سے پہلے یہ عورت اس مرد کے نکاح ہی میں نہیں تھی ۔
لغت: معہودة : عہد سے مشتق ہے ، متعین وقت ۔اخلق: پیدا ہو نا ۔ 
ترجمہ:  ٢  اور اس لئے کہ ممکن ہے کہ اس کو تصحیح کر نا خبر دیتے ہوئے نکاح نہ ہو نے کا ، یا کہ وہ عورت کسی دوسرے شوہر کے طلاق دینے سے مطلقہ ہے ۔
تشریح:  انت طالق امس کا دو مطلب اور بھی نکل سکتا ہے ، اس لئے طلاق واقع ہو نا ضروری نہیں  ، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ شوہر اس معنی کی خبر دے رہا ہو ]١[ ایک مطلب یہ ہے کہ یہ عورت کل مطلقہ تھی یعنی چھوٹی ہو ئی تھی ، یعنی بے بیاہی تھی، کیونکہ طلاق کا دوسرا معنی ہے چھوٹا  ہوا ، اور یہ حقیقت ہے کہ کل وہ بے بیاہی تھی ، کیونکہ نکاح تو آج ہوا ہے۔]٢[ دوسرا مطلب یہ ہے کہ یہ عورت دوسرے شوہر سے کل تک مطلقہ تھی ، اور یہ بھی حقیقت بن سکتی ہے کہ کل تک کسی اور کی مطلقہ ہو اور آج اس مرد نے اس سے شادی کی ہو۔ان دو نوں احتمال کی وجہ سے عورت پر آج طلاق واقع نہیں ہو گی ۔    
ترجمہ:  (١٧٧٩)  اور اگر اس سے کل سے بھی پہلے نکاح کیا ہو تو ابھی طلاق واقع ہو گی ۔
ترجمہ:  ١   اس لئے کہ منافی حالت کی طرف نسبت نہیں کی، اور اس کے کلام کی تصحیح خبر بنا کر بھی نہیں کر سکتے ۔تو طلاق کی انشاء ہوئی اور ماضی میں انشاء کرے تو فی الحال انشاء ہو تی ہے ۔، اس لئے ابھی طلاق واقع ہو گی ۔ 
لغت:   انشاء فی الماضی : زمانہ ما ضی میں کسی کام کو کر نا ہو اس کو انشاء فی الماضی کہتے ہیں ۔ اور انشاء فی الحال : ابھی کسی کام کو کر نا ہو تو 

Flag Counter