Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

401 - 465
(١٧٧٧) وقالا لا یدین فی القضاء خاصة )  ١   لانہ وصفہا بالطلاق فی جمیع الغد فصار بمزلة قولہ غدا علی ما بینا ولہذا یقع فی اول  جزء منہ عند عدم النےة وہذا لان حذف فی واثباتہ سواء لانہ ظرف فی الحالین  ٢  ولابی حنیفة انہ نوی حقیقة کلامہ لان کلمة فی للظرف والظرفےة لا تقتضی الاستیعاب 

کی نیت کرے گا تو آخری حصے میں طلاق واقع ہو گی ،اور قضاء بھی اس کی تصدیق کی جائے گی ، اور اگر دن کے آخر حصے کی نیت نہیں کی تو کوئی مزحم نہیں ہے اسلئے دن کے شروع حصے میں طلاق واقع ہو جائے۔  
 ترجمہ: (١٧٧٧)  اور صاحبین  نے فر ما یا خاص طور پر قضا میں تصدیق نہیں کی جائے گی ۔ 
 ترجمہ:   ١  اس لئے کہ عورت کو طلاق سے پورے کل میں متصف کی اس لئے اس کا غدا کے درجے میں ہو گیا ، اسی لئے نیت نہ ہو تے وقت اول جز میں طلاق واقع ہو گی ، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ٫فی ،کا حذف کر نا اور اس کو باقی رکھنا دو نوں برابر ہے اس لئے کہ دو نوں صورت میں ظرف ہے ۔
 تشریح:  صاحبین  فر ما تے ہیں کہ٫ انت طالق فی غد، کہا تب اور دن کے آخیر حصے میں طلاق ہو نے کی نیت کی تب بھی قضاء اس کی تصدیق نہیں کی جائے گی، بلکہ قضاء اول جز میں طلاق واقع ہو گی ، البتہ دیانت کے طور پر آخیر دن کی تصدیق کی جا سکتی ہے 
 وجہ:   ]١[ اس کی وجہ یہ فر ماتے ہیں عورت کو پورے غد میں طلاق سے متصف کرنے کا ارادہ کیا ہے ، اور یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جبکہ دن کے اول جز میں طلاق واقع کی جائے ]٢[ اس لئے جس طرح  انت طالق غدا، میں قضاء بھی اول جز میں طلاق واقع ہو گی اسی طرح ٫ انت طالق فی غد، کی صورت میں بھی اول جز میں طلاق واقع ہو گی ۔ ]٣[ تیسری دلیل یہ دیتے ہیں کہ یہ جملہ ظرف کا ہے کیونکہ کسی زمانے میں ہی طلاق واقع ہو گی ، اس لئے فی کا ذکر کریں یا نہ کریں یہ ظرف ہے ، اس لئے حکم کے اعتبار سے فی کا ہو نا اور نہ ہو نا دو نوں برابر ہے ، یعنی اول جز میں طلاق واقع ہو گی ،]٤[ یہی وجہ ہے کہ آخر دن کی نیت نہ کی ہو تو جزو اول ہی میں طلاق واقع ہو تی ہے۔
ترجمہ: ٢  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ اس نے حقیقت کلام کی نیت کی ہے اس لئے کہ کلمہ ٫فی، ظرف کے لئے ہے اور ظرفیت پورے دن کو گھیرنے کا تقاضا نہیں کرتی ۔ 
تشریح :   امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ اس کلام میں فی ، استعمال کیا ہے جو ظرف کے لئے آتا ہے ، اور ظرف کا ترجمہ ہے ٫میں، جس کا مطلب یہ ہے کہ دن کے حصے میں طلاق واقع ہو، وہ پورے دن کو گھیرنے کا تقاضا نہیں کر تا اس لئے شوہر نے دن کے آخیر حصے کی نیت کی ہے تو کلام کی حقیقت کی نیت کی ہے اس لئے قضاء اس کی تصدیق کی جائے گی ۔

Flag Counter