Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

372 - 465
 ١ لانہا صارت معہودةً فاقیمت مقام العبارة دفعا للحاجة وستأتیک وجوہہ فی اٰخر الکتاب ان شاء اللہ تعالی   (١٧٤٨) وطلاق الامة ثنتان حرا کان زوجہا او عبدا وطلاق الحرة ثلث حرا کان زوجہا او عبدا )

نمبر ١١٤٧٧ مصنف ابن ابی شیبة، ٤١ فی الرجل یکتب طلاق امرأتہ بیدہ ،ج رابع، ص ٨١، نمبر ١٧٩٩٢) اس اثر میں لکھنے سے طلاق واقع ہونے کا ثبوت ہے۔ 
ترجمہ:   ١  اس لئے کہ اس کا اشارہ متعین ہے ، اس لئے ضرورت پوری کر نے کے لئے  عبارت کے درجے میں ہے ، اور اس کی وجہ کتاب کے آخیر میں آئے گی ۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔
تشریح:   گونگے کا اشارہ کلام کے درجے میں ، اس لئے متعین اشارے سے بات سمجھ میں آتی ہے اس لئے ایسا اشارہ ہو جس سے حتمی طور پر سمجھ میں آتا ہو کہ یہ طلاق ہی دے رہا ہے تو اس سے طلاق واقع ہو جائے گی ۔
ترجمہ:  (١٧٤٨)  باندی کی طلاق دوہی ہے شوہر آزاد ہو یا غلام ، اور آزاد عورت کی طلاق تین ہے شوہر آزاد ہو یا غلام ۔ 
تشریح :   باندی عورت کا شوہر چا ہے آزاد ہو یا غلام دو ہی طلاق سے مغلظہ ہو جائے گی ، اور آزاد عورت کا شوہر چا ہے غلام ہو یا آزاد تین طلاق سے مغلظہ ہو گی ، کیونکہ اس کے لئے تین طلاق ہے ۔ 
وجہ :  (١) باندی کی نعمت آدھی ہوتی ہے اس لئے اس کی طلاق بھی آزاد عورت سے آدی ہوگی ۔لیکن تین طلاق کی آدھی ڈیڑھ ہوتی ہے اور طلاق ڈیڑھ نہیں ہوگی تو دو کردی گئی اس لئے دو طلاق ہوگی (٢) حدیث میں ہے جسکو صاحب ہدایہ نے پیش کیا ہے ۔عن عائشة عن النبی ۖ قال طلاق الامة تطلیقتان وقروء ھا حیضتان ۔ (ابو داؤد شریف، باب فی سنة طلاق العبد، ص ٣٠٤ ،نمبر ٢١٨٩ ترمذی شریف ، باب ماجاء ان طلاق الامة تطلیقتان ،ص ٢٢٣ ،نمبر ١١٨٢) اس حدیث سے پتہ چلا کہ باندی کی طلاقیں دو ہیں ۔اور اس میں شوہر کے غلام اور آزاد کا تذکرہ نہیں ہے۔اس لئے شوہر چاہے غلام ہو یا آزاد ہر حال میں وہ دو طلاقوں سے مغلظہ ہو جائے گی(٣) اثر میں ہے ۔قال علی بن ابی طالب الطلاق بالنساء والعدة بھن۔ (موطا امام محمد، باب طلاق الحرة تحت العبد ،ص ٢٥٥ مصنف ابن ابی شیبة ،باب ما قالوا فی العبد تکون تحتہ الحرة او الحر تکون تحتة الامة کم طلاقھا؟،ج رابع ،ص ١٠٤، نمبر ١٨٢٣٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ طلاق اور عدت میں عورت کا اعتبار ہے ۔۔ اور آزاد عورت تین طلاق سے مغلظہ ہو گی اس کی دلیل یہ ہے ۔(٤)  اوپر اثر گزر چکا ہے کہ طلاق کا مدار عورت پر ہے ۔اس لئے عورت آزاد ہوتو تین طلاقوں سے مغلظہ ہوگی،شوہر چاہے آزاد ہو یا غلام ۔(٥)آیت میں ہے۔ فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ ۔ (آیت ٢٣٠ سورة البقرة ٢) اس آیت میں تیسری طلاق کا تذکرہ ہے کہ اس کے بعد حلالہ کئے بغیر حلال نہیں ہوگی۔(٦) کان ابن عمر اذا سئل 

Flag Counter