Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

371 - 465
 ٢ ولنا انہ زال بسبب ہو معصےة فجعل باقیا حکما زجراً لہ حتی لو شرب فصدّع وزال عقلہ بالصداع نقول انہ لا یقع طلاقہ  (١٧٤٧)وطلاق  الاخرس واقع بالاشارة )

ترجمہ:  ٢  ہماری دلیل یہ ہے کہ معصیت کے سبب سے عقل زائل ہوئی ہے اس لئے حکم کے اعتبار سے عقل باقی رکھی جائے اس کو تنبیہ کر نے کے لئے ، یہی وجہ ہے کہ اگر اس نے شراب  پی جسکی وجہ سے درد سر ہوا تو ہم کہتے ہیں کہ اس کی طلاق واقع نہیں ہو گی ۔ 
تشریح:  ہم یہ کہتے ہیں کہ اس نے گناہ کے لئے شراب پی ہے اس لئے سزا کے طور پر یہ کہا جائے گا کہ اس کی عقل باقی ہے اور طلاق واقع کی جائے گی ، چنانچہ اگر شراب پی اس سے عقل زائل نہیں ہوئی لیکن شراب پینے سے سر میں درد ہوا اور درد کی وجہ سے عقل زائل ہو ئی اور طلاق دی تو طلاق واقع نہیں ہو گی ، کیونکہ یہاں شراب کی وجہ سے عقل زائل نہیں ہوئی ہے بلکہ سر میں درد کی وجہ سے عقل زائل ہوئی ہے اس لئے اس زائل ہو نے کا اعتبار کیا جائے گا اور طلاق واقع نہیں ہو گی ۔
نوٹ :  صاحب ہدایہ نے شوہر کو زجر و توبیخ کے لئے سکران کی طلاق واقع کی ہے، لیکن اس وقت تو ساری سزا بیوی اور بچوں کو ہو جاتی ہے کہ اور وہ مطلقہ ہو کر دو بارہ شادی نہیں کر پاتی ، اور بچے بغیر باپ کے بلبلاتے رہتے ہیں ، اور باپ فائدے میں رہتا ہے کہ وہ ہزاروں روپئے تلک اور جہیز کا لیکر دوسری شادی کرتا ہے اور موج اڑاتا ہے اس لئے اگر شوہر کو زجر و توبیخ بنیاد ہے تو سکر کی حالت میں طلاق واقع نہیں ہو نی چا ہئے ، جیسا کہ پہلے حدیث اور اثر سے ثابت کیا گیا ۔
لغت :  بنج:  بھنگ، ایک قسم کی گھاس جس سے نشہ آتا ہے ۔ معصیة: گناہ۔ زجرا: تنبیہ کر نے کے لئے ۔صداع: سر کا درد۔   
ترجمہ:  (١٧٤٧) گونگے کی طلاق اشارہ سے واقع ہوگی۔  
وجہ:  (١)اس کا تمام کام اشارے سے ہی ہوتے ہیں ۔اس لئے طلاق بھی اشارے سے ہی واقع ہوگی۔(٢) اس کا اشارہ ضرورت کے موقع پر کلام کے درجے میں ہے۔حدیث میں ہے۔عن سہل قال رسول اللہ ۖ انا وکافل الیتیم فی الجنة ھکذا واشار بالسبابة والوسطی وفرج بینھما شیئا۔ (بخاری شریف ، باب اللعان ،ص ٩٤٨ نمبر ٥٣٠٤) حدیث میں انگلی کے اشارے سے قربت کو بتایا(٣)فاشارت الیہ قالوا کیف نکلم من کان فی المھد صبیا ( آیت٢٩، سورة مریم ١٩)اس آیت میں اشارہ بات کے درجے میں ہے ۔(٤)۔ قال ابراہیم الاخرس اذا کتب الطلاق بیدہ لزمہ وقال حماد الاخرس والاصم ان قال برأسہ جاز(بخاری شریف، با اللعان ،٩٤٧،نمبر ٥٣٠٠) اس اثر میں ہے گونگے اشارے سے کہے تب بھی طلاق واقع ہوگی(٥) لکھنا بھی ایک قسم کا اشارہ ہے اور لکھنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے۔اس لئے اشارے سے بھی طلاق واقع ہو جائے گی۔لکھنے سے طلاق واقع ہونے کی دلیل یہ اثر ہے۔عن الزھری قال اذا کتب الیھا بطلاقھا فقد وقع الطلاق علیھا فان جحدھا استحلف ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یکتب الی امرأتہ بطلاقھا ،ج سادس ،ص٣١٩،
Flag Counter