Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

370 - 465
طلاق کے ارادے کا صحیح ہو نا عقل سے ہے اور اس کی عقل زائل ہے تو ایسا ہوا کہ بھنگ اور دوا سے زائل ہوئی ہو ۔ 
تشریح :   امام کرخی اور امام طحاوی نے فر ما یا کہ نشہ کی چیز پینے سے عقل زائل ہو گئی ہو اور طلاق دی تو طلاق واقع نہیں ہو گی ، اسکی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ طلاق واقع ہو نے کا مدار عقل ہے اور اس کی عقل زائل ہو چکی ہے اس لئے اس کی طلاق واقع نہیں ہو گی ، جیسے دوا پینے سے یا  بھنگ پینے سے عقل زائل ہو جائے اور طلاق دے تو حنفیہ کے یہاں بھی طلاق واقع نہیں ہو تی ۔  موسوعہ میں ہے قال الشافعی  و من شرب خمرا او نبیذا فأسکر فطلق لزمہ الطلاق و الحدود کلھا و الفرائض،.....و من شرب بنجا او حریفا او مرقدا لیتعالج بہ من مرض فأذھب عقلہ فطلق لم یلزمہ الطلاق ۔( موسوعة امام شافعی ، باب طلاق السکران ، ج احدی عشر، ص ٣٨٢، نمبر ١٩٨٨٧١٩٨٨٤) اس عبارت میں ہے کہ شراب سے عقل زائل ہوئی ہو تو طلاق واقع ہو گی،اور بھنگ ، یا دوا سے عقل زائل ہوئی ہو تو طلاق واقع نہیں ہو گی ۔
وجہ : (١) عقل زائل ہو چکی ہے اور پہلے گزر چکا ہے کہ عقل کے زائل ہونے کے بعد کسی چیز کا اعتبار نہیں ہے۔(٢) حدیث میں ہے۔رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتی یستیقظ وعن الصبی حتی یحتلم وعن المجنون حتی یعقل  (ابو داؤد شریف ، باب المجنون یسرق او یصیب حدا ص ٢٥٦ نمبر ٤٤٠٣) اور نشہ والے کی بھی عقل زائل ہو گئی ہے اس لئے اس کی طلاق کا اعتبار نہیں ہے (٣) اثر میں ہے ۔وقال عثمان لیس لمجنون ولا لسکران طلاق ۔وقال ابن عباس طلاق السکران والمستکرہ لیس بجائز وقال عقبة بن عامر لا یجوز طلاق الموسوس (بخاری شریف، باب الطلاق فی الاغلاق والکرہ ،ص ٧٩٣، نمبر ٥٢٦٩)اس حدیث اور اثر سے معلوم ہوا کہ جو نشہ میں مست ہے اس کی طلاق واقع نہیں ہوگی (٤) آیت میں ہے۔ربنا لا تؤاخذنا ان نسینا او اخطأنا (آیت ٢٨٦ سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ اگر میں بھول گیا یا غلطی کی تو نہ پکڑنا۔ جس سے معلوم ہوا کہ بھول اور غلطی سے کوئی کام ہو جائے تو اس کا اعتبار نہیں ہے۔اور نشہ مست تو بالکل بھول میں طلاق دے رہا تو اس کی طلاق بھی واقع نہیں ہو گی ۔(٥)   عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ  ۖ کل طلاق جائز الا طلاق المعتوہ المغلوب  علی عقلہ ۔ ( ترمذی شریف ، ص ٢٩٠، نمبر ١١٩١ بخاری شریف ، باب الطلاق فی الاغلاق و الکرہ الخ، ص ٩٤٢، نمبر ٥٢٦٩) اس حدیث میں ہے جس کی عقل مغلوب ہو چکی ہے اس کی طلاق واقع نہیںہو تی ، اور سکران کی عقل مغلوب ہے اس لئے اس کی طلاق واقع نہیں ہو گی۔ (٦) اور دوا پینے سے عقل زائل ہو جائے تو طلاق واقع نہیں ہو گی اس کی دلیل یہ اثر ہے ۔عن الحکم قال من طلق فی سکر من اللہ فلیس طلاقہ بشیء و من طلق فی سکر من الشیطان فطلاقہ جائز ۔ (مصنف ابن ابی شیبة  ،باب٣٤ من اجاز طلاق السکران، ج رابع، ص ٧٩، نمبر١٧٩٦٥)اس اثر میں ہے کہ اگر دوائی کے طور پر نشہ پیا ہو تو طلاق نہیں واقع ہو گی ، اور اگر شراب وغیرہ کا نشہ ہے تو اس سے طلاق واقع ہو جائے گی ۔
 
Flag Counter