Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

369 - 465
قضیتہ دفعا لحاجتہ اعتباراً بالطائع وہذا لانہ عرف الشرین واختیار اہونہما وہذا اٰےة القصد والاختیار الا انہ غیر راض بحکمہ وذلک غیر مخل بہ کالہازل (١٧٤٦) وطلاق السکران واقع)
  ١ واختیار الکرخی والطحاوی انہ لایقع وہو احد قولی الشافعی لان صحة القصد بالعقل وہو زائل العقل فصار کزوالہ بالبنج والدوائ

سے خالی نہیں ہو گا اپنی ضرورت کو پوری کر نے کے لئے ، قیاس کرتے ہوئے طائع پر ، اور یہ قصد کر نا اس دلیل سے معلوم ہو تا ہے کہ دو شر میں سے ایک کو پہچا نا اور ان دو نوں میں سے آسان کو اختیار کیا ، اور یہ قصد اور اختیار کی علامت ہے ، مگر یہ کہ مکرہ اس کے حکم سے راضی نہیں ہے ، اور یہ مخل نہیں ہے جیسے مذاق کر نے والا ۔ 
  تشریح:   یہ دلیل عقلی ہے کہ ۔ ہماری دلیل یہ ہے کہ شوہر جب طلاق دے رہا تھا اس وقت عاقل بالغ تھا اور طلاق دینے کااہل تھا ، اور قصد اور ارادے سے طلاق دے رہا تھا ، اس لئے طلاق واقع ہو گی ، جیسے راضی خوشی سے طلاق دیتا ہے تو طلاق واقع ہو تی ہے ، اور طلاق دینے کا ارادہ ہے اس کا پتہ اس بات سے چلتا ہے کہ شوہر نے دو برائی کو دیکھا کہ بیوی جائے گی ، یا جان جائے گی ؟ تو اس نے جان کو اختیار کیا  اور بیوی کو طلاق دے دی ، یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس نے ارادے سے طلاق دی ہے ، یہ اور بات ہے کہ وہ بیوی کے چھوٹنے پر راضی نہیں ہے ، جس طرح مذاق کر نے والا ارادے سے طلاق دیتا ہے لیکن وہ بیوی چھوٹنے پر راضی نہیں ہے ، لیکن پھر بھی طلاق واقع ہو تی ہے اور بیوی چھوٹتی ہے اسی طرح یہاں بیوی چھوٹے گی ۔ 
لغت:  یعری: خالی نہیں ہے قضیة: اس کا اصلی ترجمہ ہے فیصلہ ، یہاں ترجمہ ہے حکم ، مقتضی۔ طائع:فرماں بردار، یہاں مراد ہے راضی خوشی سے ۔شرین: شر کا تثنیہ ہے ، دو شر ۔اھون: آسان ، کمتر۔ھازل : مذاق کر نے والا ، ٹھٹھا کر نے والا ۔ 
 ترجمہ:   (١٧٤٦)اور نشہ میں مست کی طلاق واقع ہوگی۔  
تشریح:  اگر دوا کی وجہ سے نشہ آیا اور اس میں مست ہوکر طلاق دی تو طلاق واقع نہیںہوگی ۔لیکن جان بوجھ کر نشہ پیا اور اس کی وجہ سے مست ہو کر طلاق دی تو واقع ہو جائے گی ۔
 وجہ:   (١)اثر میں ہے۔عن مجاھد قال طلاق السکران جائز(مصنف ابن ابی شیبة ،باب٣٤ من اجاز طلاق السکران، ج رابع، ص ٧٨، نمبر ١٧٩٥١ سنن للبیہقی ، باب من قال یجوز طلاق السکران وعتقہ، ج سابع ،ص ٥٨٩، نمبر ١٥١١٢) ان اثروں سے معلوم ہوا کہ سکر کی حالت میں دی ہوئی طلاق واقع ہوگی۔ یہی رائے حضرت عطائ،حضرت حسن، محمد ابن سیرین ، عمر ابن عبدالعزیز حضرت ابراہیم نخعی اور سعید بن مسیب وغیرہ کی ہے ۔
ترجمہ:    ١  امام کرخی  اور امام طحاوی  نے اختیار کیا ہے کہ واقع نہیں ہو گی ، اور امام شافعی  کا ایک قول بھی یہی ہے ۔ اس لئے کہ 

Flag Counter