Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

368 - 465
 ١ خلافا للشافعی ہو یقول ان الاکراہ لا یجامع الاختیار وبہ یعتبر التصرف الشرعی بخلاف الہازل لانہ مختار فی التکلم بالطلاق ٢ ولنا انہ قصد ایقاع الطلاق فی منکوحتہ فی حال اہلیتہ فلا یعری عن

رسول اللہ  ۖ قال ثلاث جدھن جد و ھزلھن جد : النکاح ، و الطلاق، و الرجعة ۔ ( ابوداود شریف ، باب فی الطلاق علی الھزل ، ص ٣١٧، نمبر ٢١٩٤ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی الجد و الھزل فی الطلاق،ص ٢٨٨، نمبر ١١٨٤) اس حدیث میں ہے کہ مذاق میں بھی طلاق دے تو واقع ہو جائے گی ۔   
ترجمہ:   ١    خلاف امام شافعی  کے وہ فر ماتے ہیں کہ اکراہ اختیار کے ساتھ جمع نہیں ہو تا ہے ، اور اختیار ہی سے تصرف شرعی کا اعتبار ہو تا ہے بخلاف مذاق کر نے والے کے اس لئے کہ وہ طلاق کے بولنے میں مختار ہے ۔
تشریح :   امام شافعی  فر ما تے ہیں کہ مکرہ کی طلاق واقع نہیں ہو گی ، ا نکی دلیل یہ ہے کہ طلاق اختیار سے واقع ہو تی ہے اور اکراہ میں اختیار نہیں ہو تا اس لئے طلاق واقع نہیں ہو گی ، اور جو مذاق سے طلاق دیتا ہے وہ اپنے اختیار سے طلاق دے رہا ہے اس لئے اس کی طلاق واقع ہو جائے گی ۔۔الھازل : ھزل سے مشتق ہے ، مذاق کر نا ، ٹھٹھا کر نا ۔
وجہ :   (١) عن ابی ذر الغفاری قال قال رسول اللہ  ۖ ان اللہ تجاوز لی عن امتی الخطاء و النسیان و ما  استکرھوا علیہ ۔( ابن ماجة شریف ، باب طلاق المکرہ و الناسی ، ص ٢٩٢، نمبر ٢٠٤٣مصنف عبد الرزاق ، باب طلاق الکرہ ، ج سادس ، ص ٣١٧، نمبر ١١٤٦٠ سنن بیہقی ، باب ما جاء فی طلاق المکرہ، ج سابع،ص ٥٨٤، نمبر ١٥٠٩٤) اس حدیث میں ہے کہ زبردستی کی طلاق اللہ نے معاف کردیا ہے ، یعنی واقع نہیںہو تی ۔(٢)سمعت عائشة تقول سمعت رسول اللہ  ۖ  یقول : لا طلاق و لا عتاق فی  اغلاق ۔ قال ابو داود : الغلاق اظنہ فی الغضب ۔ ( ابو داود شریف ، باب  فی الطلاق علی غلط ، ص ٣١٦، نمبر ٢١٩٣ ابن ماجة شریف ، باب طلاق المکرہ و الناسی ، ص ٢٩٢، نمبر ٢٠٤٦) اس حدیث میں ہے کہ  اگر غصے سے عقل مغلوب ہو چکی ہے اور طلاق دے تو واقع نہیں ہو تی، اسی طرح مکرہ کی طلاق بھی واقع نہیں ہو گی  ۔(٣)ان ابن عباس عنھما قال لم یجز طلاق المکرہ ۔ ( سنن بیہقی ، باب ما جاء فی طلاق المکرہ، ج سابع، ص ٥٨٦، نمبر ١٥١٠٢مصنف عبد الرزاق ، باب طلاق الکرہ ، ج سادس ، ص ٣١٤، نمبر ١١٤٥٠ مصنف ابن ابی شیبة ، باب من لم یر طلاق المکرہ شیئا ، ج رابع، ص ٨٤، نمبر ١٨٠٢١) اس اثر میں ہے کہ زبردستی کی طلاق واقع نہیںہو تی ۔ (٤)ان کی دلیل یہ آیت ہے۔الامن اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان (آیت ١٠٦ سورة النحل ١٦) اس آیت میں ہے کہ زبردستی کرنے کی وجہ سے زبان سے کلمۂ کفر بول دیا اور دل ایمان سے مامور ہے تو اس کے کفر کا اعتبار نہیں۔اسی طرح زبردستی کرنے کی وجہ سے زبان سے طلاق بول دیا اور دل میں طلاق کی نیت نہیں ہے تو طلاق واقع نہیں ہوگی ۔
 ترجمہ:    ٢  ہماری دلیل یہ ہے کہ منکوحہ میں اہلیت کی حالت میں طلاق واقع کر نے کا ارادہ تھا اس لئے اس کے قضیہ یعنی حکم 

Flag Counter