Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

367 - 465
٢  ولان الاہلےة بالعقل الممیز وہما عدیم العقل والنائم عدیم الاختیار (١٧٤٥) وطلاق المکرہ واقع )

٢) اس آیت میں ہے کہ اگر میں بھول گیا یا غلطی کی تو نہ پکڑنا۔ جس سے معلوم ہوا کہ بھول اور غلطی سے کوئی کام ہو جائے تو اس کا اعتبار نہیں ہے۔اور بچے اور مجنون سے جو کام ہوتا ہے وہ بھول میں ہوتا ہے۔ اس لئے اس کی طلاق کا اعتبار نہیں ہوگا۔اور یہی حال سونے والے کا ہے۔(٥) اثر میں ہے۔   عن ابن عباس قال لایجوز طلاق الصبی (مصنف ابن ابی شیبة ٣٢ ماقالوا فی الصبی ج رابع، ص ٧٦، نمبر ١٧٩٢٩)(٦) صاحب ہدایہ کی حدیث تقریبا یہ ہے ۔  عن ابی  ھریرة  قال قال رسول اللہ  ۖ کل طلاق جائز الا طلاق المعتوہ المغلوب  علی عقلہ ۔ ( ترمذی شریف ، ص ٢٩٠، نمبر ١١٩١ بخاری شریف ، باب الطلاق فی الاغلاق و الکرہ الخ، ص ٩٤٢، نمبر ٥٢٦٩) اس حدیث میں ہے کہ مجنون کی طلاق واقع نہیں ہوتی ۔ 
ترجمہ:   ٢  اس لئے کہ طلاق کی اہلیت اس عقل سے ہے جو تمیز کر نے والی ہو ، اور مجنون اور بچے کے پاس عقل ہی نہیں ہے اور سونے والے کو اختیار نہیں ہے ۔
تشریح :  یہ دلیل عقلی ہے کہ طلاق دینے کی اہلیت اس کو ہے جسکو تمیز کر نے والی عقل ہو ، اور بچے اور مجنون میںاتنی کم عقل ہو تی ہے کہ اچھے برے کو تمیز نہیں کر سکتی اس لئے ان کو طلاق کا اختیار نہیں ہے ، اور سونے والے کو عقل ہے لیکن سوئے ہوئے ہو نے کی وجہ سے طلاق دینے کا اختیار نہیں ہے ، یا یوں کہئے کہ عقل سو گئی ہے اسلئے وہ طلاق کو سوچ نہیں سکتی اس لئے اس کے طلاق کا اعتبار نہیں ہے۔ٍ
ترجمہ:  (١٧٤٥) جس سے زبردستی طلاق لی گئی ہو وہ واقع ہے ۔ 
تشریح:   مکرَہ ، کرہ سے مشتق ہے ٫ر، کے فتحہ کے ساتھ ، زبردستی کیا ہوا۔ شوہر طلاق نہیں دے رہا تھا اس سے زبردستی کر کے طلاق دلوائی تو وہ طلاق واقع ہو گی ۔
وجہ :   اس اثر میں ہے۔  عن الاعمش عن ابراہیم قالا : طلاق الکرہ جائز انما افتدی بہ نفسہ ( مصنف عبد الرزاق ، باب طلاق الکرہ ، ج سادس ، ص ٣١٧، نمبر١١٤٦٣ مصنف ابن ابی شیبة ، باب من کان یری طلاق المکرہ جائزا ، ج رابع، ص ٨٥، نمبر١٨٠٣٥) ا) اس اثر میں ہے کہ زبردستی کی طلاق واقع ہو جائے گی ۔(٢)  عن ابن عمر قال : طلاق الکرہ جائز ( مصنف عبد الرزاق ، باب طلاق الکرہ ، ج سادس ، ص ٣١٧، نمبر١١٤٦٥) اس اثر میں ہے کہ زبردستی کی طلاق واقع ہو جائے گی ۔یہی بات حضرت شعبی،قاضی شریح،سعید بن مسیب اور ابن سیرین اور حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں(٣) اس حدیث سے استدلا ل کیا جا سکتا ہے کہ جب مذاق میں طلاق واقع ہو سکتی ہے تو زبر دستی میں بدرجہ اولی طلاق واقع ہو گی ۔عن ابی ھریرة ان 

Flag Counter