Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

365 - 465
(١٧٤٣) وان نوی ان یقع الثلث الساعة وقعن) ١ عندنا لما قلنا  ٢ بخلاف ماذا قال انت طالق للسنة ولم ینص علی الثلث حیث لا تصح نےة الجمع فیہ لان نےة الثلث انما صحت فیہ من حیث ان اللام فیہ للوقت فیفید تعمیم الوقت ومن ضرورتہ تعمیم الواقع فیہ فاذا نوی الجمع بطل تعمیم الوقت فلاتصح نےة الثلث  

للسنة ، کہ تمکو سنت کے طریقے سے تین طلاق ہے ، تو چونکہ انکو حیض آتا ہی نہیں ہے ہر وقت طہر ہی طہر ہے اس لئے ایک طلاق ابھی واقع ہو جائے گی ، اور دوسری طلاق ایک مہینے کے بعد ، اور تیسری طلاق دوسرے مہینے کے بعد ، کیونکہ انکے لئے ہر مہینہ ایک حیض اور ایک طہر ہے ۔ اور ایک مہینہ کے بعد جماع کر نے کی ضرورت پڑتی ہے اس لئے اس وقت طلاق دینا دلیل الحاجة ہے، یعنی جماع کے بجائے طلاق دے رہا ہے تو کوئی نفرت ہے جس سے طلاق دینے کی ضرورت ہے ، اسی کو ٫دلیل الحاجة ، کہتے ہیں ۔
ترجمہ:  (١٧٤٣)  اور اگر نیت کی کہ تین اسی وقت واقع ہو جائے تو۔  
ترجمہ:   ١  ہمارے نزدیک واقع ہو جائے گی ، اس دلیل کی بنا پر جو ہم دی ۔ 
تشریح:   یسی عورت تھی جس کو حیض نہیں آتا تھا اور مہینہ اس کے لئے حیض کے قائم مقام تھا ، اس کے لئے٫ انت طالق ثلاثا للسنة ، کہااور یہ نیت کی کہ اسی وقت تینوں طلاق واقع ہو جائیں، تو ہمارے نزدیک تینوں واقع ہو جائیں گی ، اس کی وجہ پہلے گزری کہ للسنة میں بیک وقت تین طلاقوں کا بھی احتمال ہے اس لئے تین کی نیت کرنے سے تین طلاق واقع ہو جائیں گی۔  
ترجمہ:   ٢  بخلاف جبکہ کہا کہ انت طالق للسنة ، اور تین کی تصریح نہیں کی تو اس میں تین کو جمع کر نا صحیح نہیں ہے ، اس لئے کہ تین کی نیت صحیح ہو تی ہے  اس حیثیت سے کہ لام اس میں وقت کے لئے ہے ، تو فائدہ دیتا ہے وقت کے عام ہو نے کا ، اور اس کی ضرورت میں سے ہے کہ جو طلاق اس میں واقع ہو وہ بھی عام ہو ، پس جبکہ نیت کی تینوں طلاق کے جمع کر نے کا تو وقت کا عام ہو نا باطل ہو گیا ، اس لئے تین کی نیت صحیح نہیں ہے ۔ 
تشریح:  انت طالق للسنة ، کہا اور اس میں تین کا لفظ نہیں بولا ، ]پہلے میں تین کا لفظ٫ ثلاثا، تھا [ اور یوں نیت کی تینوں طلاق بیک وقت واقع ہو جائے تو تین طلاق واقع نہیں ہو گی ۔
وجہ :  اس کی وجہ یہ ہے کہ لفظ سنت میں تین کی نیت اس وقت درست ہو گی جبکہ تین کا لفظ بھی بولا ہو اور یہاں تین کا لفظ نہیں بولا ہے تو تین کی نیت کیسے درست ہو گی !اوپر کے مسئلے میں تین کا لفظ بولا ہے اس لئے تین کی نیت کر نا درست تھی ۔صاحب ہدایہ منطقی انداز سے بتانا چا ہتے ہیں ، کہ للسنة میں لام وقت کے لئے ہے اس لئے وقت کو عام ہو نا چا ہئے یعنی تین طہر میں واقع ہونا چا ہئے ، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ جو طلاق واقع ہو رہی ہے وہ بھی عام ہو یعنی تین ہو اور وہ تین نہیں ہے اس لئے وقت کا عموم بھی باطل 

Flag Counter