Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

36 - 465
(١٥٠٤) ولہما نصف المہر ) ١ لانہ وجب للاولی منہما وانعدمت الاولوےة للجہل بالاولوےة فینصرف الیہما ٢ وقیل لا بد من دعوی کل واحدة منہما انہا الاولیٰ والاصلاح لجہالة المستحقة 

تشریح :  اس مسئلے کامدار اس اصول پر ہے کہ ترجیح کی کوئی وجہ نہ ہو تو  جہالت کی وجہ سے دو نوں کو تفریق کرادی جائے۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ دو بہنوں سے دو عقدوں میں شادی کی] دو عقد کی قید اس لئے لگائی کہ اگر ایک ہی عقد میں دو نوں کی شادی کی تو اسی وقت دو نوں کا نکاح باطل ہو جائے گا ، اس لئے کہ نکاح کے اعتبار سے دو بہنوں کو جمع کر نا جائز نہیں ہے[ اور یہ معلوم نہ ہو سکا کہ کسکی شادی پہلے ہوئی ہے] اس لئے کہ اگر یہ معلوم ہو جائے کہ فلاں کی شادی پہلے ہوئی ہے تو اس کا نکاح ہو جائے گا اور دوسرے کا باطل ہو گا [  تو دو نوں میں سے ایک کا نکاح ہو گیا ، اور ایک کا یقنی طور پر باطل ہو گا ، کیونکہ جمع بین الاختین نہیں کر سکتے ،لیکن چونکہ یہ معلوم نہیں ہے کہ کس کا نکاح ہوا، اور کس کا نہیں ہوا ، اور کوئی قرینہ بھی نہیں ہے اس لئے دونوں بہنوںکو جدا کر دیا جائے ۔اسلئے کہ دو نوں نکاح کو نافذ کر نے میں فائدہ نہیںہے ، مثلا قاضی یوں کہے کہ دو نوں میںسے ایک کا نکاح صحیح ہے ، لیکن یہ معلوم نہیں کہ کسکا صحیح ہے ، اس لئے اس عورت سے وطی نہیں کر سکے گا ، اور نہ بچہ پیدا کر سکے گا ، تو اس صورت میں شوہر کا نقصان ہے ، اور شوہر کو نکاح کر نے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اور عورت کا نقصان یہ ہے کہ دو نوں عورتوں کو ایک ہی نفقہ ملے گا کیونکہ ایک ہی کا نکاح صحیح ہے ، اور دوسری شادی بھی نہیں کر سکے گی ، تو آدھے نفقے کے ساتھ بغیر وطی کے زندگی بھر لٹکے رہنا پڑے گا ، اس لئے دو نوں کو جدا کر دے ۔ 
وجہ :  (١) اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن عطاء قال ان انکح رجلان امرأة لا یدری أیھما انکح اول ، فنکاحھا مردود ، ثم تنکح أیھما شائت ۔ ( مصنف عبد الرزاق  ، باب المرأة ینکحھا الرجلان لا یدری ایھما الاول؟ ۔ ج سادس ، ص ١٨٤، نمبر ١٠٦٨٠) اس اثر میں ہے کہ کس کا نکاح پہلے تھا معلوم نہیں تو دونوں کا باطل قرار دیا جائے گا ۔ 
ترجمہ :(١٥٠٤)  اور دو نوں کے لئے آدھا مہر ہے ۔
ترجمہ :   ١  اس لئے کہ مہر ان میںسے پہلی والی کے لئے ہے ، اور جہالت کی وجہ سے پہلے ہو نے کی ترجیح نہیں ہے اس لئے مہر دو نوں کو دیا جائے گا ۔ 
تشریح :  یہ طے ہے کہ جس کا نکاح پہلے ہوا ہے اسی کا نکاح صحیح ہوا اور بعد والے کا باطل ہے اسلئے ایک ہی مہر ملے گا ، اور چونکہ دخول سے پہلے تفریق ہوئی ہے اس لئے آدھا مہر ملے گا ، اور آدھے میں دو نوں کو آدھا آدھا ملے گا ،یعنی ہر ایک کے ہاتھ میں چوتھائی چوتھائی مہر آئے گا، چونکہ جہالت ہے اور ترجیح دینے کی کوئی صورت نہیں ہے اس لئے آدھے مہر میں دو نوں برابر کے حقدار ہو نگے۔
ترجمہ : ٢  بعض حضرات نے فر ما یا کہ دو نوں میں سے ہر ایک عورت کا دعوی ہو کہ میں پہلی ہوں ، یا مستحقہ کے مجہول ہو نے کی وجہ سے صلح کر لیں ۔ 

Flag Counter