Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

32 - 465
 (١٤٩٩)ولا بامہ من الرضاعة ولا باختہ من الرضاعة  )    ١   لقولہ تعالی وامہاتکم اللاتی ارضعنکم واخواتکم من الرضاعة ولقولہ علیہ السلام یحرم من الرضاع ما یحرم من النسب  (١٥٠٠)ولایجمع بین اختین نکاحاً ولا بملک یمین وطیاً ) ١ لقولہ تعالی وان تجمعوا بین الاختین 

کے لئے یہ آیت ہے۔  فلما قضی زید منھا وطرا زوجنٰکھا لکی لا یکون علی المؤمنین حرج فی ازواج أدعیاھم اذا قضی منھن وطرا و کان امر اللہ مفعولا ۔ ( آیت ٣٧، سورة الاحزاب ٣٣) اس آیت میں ہے کہ حضور نے لے پالک بیٹے زید کی بیوی سے نکاح کیا ، جس سے معلوم ہوا کہ لے پالک بیٹے کی بیوی سے علحدگی کے بعد نکاح جائز ہے (٤) و ما جعل أدعیآء کم أبناء کم ذالکم قولکم بافواہکم و اللہ یقول الحق و ھو یھدی السبیل ( آیت ٤، سورة الاحزاب ٣٣) لے پالک بیٹے کو اپنے بیٹے کی طرح نہیں بنایا ، یعنی اس کی بیوی حرام نہیں ہے۔  
 لغت:    حلائل : حلیلة کی جمع ہے ، جو عورت حلال ہو ، یہاںبیٹے کی بیوی مراد ہے، اسی سے ہے حلیلة ، بیوی ۔اصلاب : صلب سے مشتق ہے ، پیٹھ ، مراد ہے پیٹھ سے نکلا ہوا بیٹا ، یعنی حقیقی بیٹا ۔ التبنی : متبنی بیٹا ، منہ بو لا بیٹا ، لے پالک بیٹا ۔ 
ترجمہ :(١٤٩٩)  اور نہ اپنی رضاعی ماں سے اور نہ اپنی رضاعی بہن سے جائز ہے۔ 
ترجمہ :    ١  اللہ تعالی کے قول کی وجہ سے ، تمہاری وہ مائیں جس نے تم کو دودھ پلایا ، اور تمہاری رضاعی بہنیں ] حلال نہیں ہیں[اور حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے نسب سے جو حرام ہو تے ہیں رضاعت سے بھی حرام ہو تے ہیں ۔ 
تشریح:  اس ماں سے جس سے پیدا تو نہ ہوا ہو لیکن بچپنے میں اس سے دودھ پیا ہو اس کو رضاعی ماں کہتے ہیں اس سے بھی نکاح حرام ہے۔اور رضاعی بہن سے بھی صلبی بہن کی طرح نکاح کرنا حرام ہے۔  
وجہ :  آیت میں اس کا ثبوت ہے، جسکو صاضب ہدایہ نے پیش کی ہے  ۔ حرمت علیکم أمھاتکم ..... وامھاتکم التی ارضعنکم واخواتکم من الرضاعة (آیت ٢٣ سورة النساء ٤) اس آیت میں رضاعی ماں اور رضاعی بہن سے نکاح کرنا حرام قرار دیا گیا ہے (٢)  صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔  عن ابن عباس قال قال النبی ۖ فی بنت حمزة لا تحل لی یحرم من الرضاعة ما یحرم من النسب ھی ابنة اخی من الرضاعة ۔ (بخاری شریف ، باب الشھادة علی الانساب والرضاع المستفیض والموت القدیم ص ٤٢٨، نمبر ٢٦٤٥) اس حدیث سے بھی رضاعی ماں اور بہن کی حرمت ثابت ہوئی۔
ترجمہ :(١٥٠٠)اور نہ جمع کرے دو بہنوں کو صحبت میں نہ نکاح کے ذریعہ اور نہ ملک یمین کے ذریعہ وطی کر کے ۔  
 ترجمہ :    ١  اللہ تعالی کے قول کی وجہ سے کہ  حرام ہے کہ دو بہنوں کو جمع کرو ۔
تشریح :  دو سگی بہنوں سے نکاح کرے یہ جائز نہیں ہے۔ اسی طرح دو بہنیں باندی تھیں ۔دونوں کو اپنی ملکیت میں لیا تو ایک سے 

Flag Counter