Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

31 - 465
(١٤٩٨)ولا بامرأة ابنہ وبنی اولادہ ) ١ لقولہ تعالی وحلا ئل ابنائکم الذین من اصلابکم ٢ وذکر  الاصلاب لاسقاط اعتبار التبنی لا لاحلال حلیلة ابن من الرضاعة  

النساء الا ما قد سلف۔ (آیت ٢٢ سورة النساء ٤) اس آیت میں باپ کی منکوحہ سے نکاح سے منع فرمایا گیا ہے۔اور دادی بھی باپ کے منکوحہ کے تحت بالاجماع حرام ہے (٢) حدیث میں ہے ۔ عن یزید بن براء عن ابیہ قال لقیت عمی وقد اعتقد رایة فقلت این ترید ؟ قال بعثنی رسول اللہ ۖ الی رجل نکح امرأة ابیہ اضرب عنقہ آخذ مالہ ۔ (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی قولہ تعالی ولا تنکحوا ما نکح آباء کم من النساء ،ج سابع ،ص ٢٦٢،١٣٩١٨) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ باپ کی منکوحہ سے نکاح کرنا حرام ہے۔
ترجمہ : (١٤٩٨)اور نہ اپنے بیٹے کی بیوی سے اور نہ پوتوں کی بیویوں سے۔ 
ترجمہ :    ١  اللہ تعالی کا قول تمہارے بیٹوں کی بیویاں جو تمہارے نسل سے ہیں 
تشریح  : بیٹے کی بیوی یعنی اپنی بہو سے نکاح کرنا حرام ہے ۔اور اسی طرح پوتوں کی بیوی سے نکاح کرنا حرام ہے۔  
وجہ : (١) صاحب ہدایہ کی آیت یہ ہے ۔حرمت علیکم امھاتکم .....  وحلائل ابناء کم الذین من اصلابکم (آیت ٢٣ سورة النسائ٤) اس آیت میں فرمایا کہ اپنے بیٹوں کی بیوی سے نکاح کرناحرام ہے ۔
ترجمہ :  ٢  اور آیت میں صلب کا ذکر کر نا متبنی کو ساقط کر نے کے لئے ہے، رضاعی بیٹے کی بیوی کو حلال کر نے کے لئے نہیں۔
تشریح :   بیٹوں کی تین قسمیں ہیں ]١[ حقیقی بیٹا ، جسکو صلبی بیٹا کہتے ہیں ، اس کی بیوی سے نکاح کر نا حرام ہے ]٢[ رضاعی بیٹا ،بیوی نے دوسرے کے بیٹے کو دودھ پلایا تو وہ بیٹا باپ کے لئے رضاعی بیٹا ہوا ، اس کی بیوی سے بھی نکاح کر نا حرام ہے ۔]٣[ لے پالک بیٹا ، جسکو منہ بو لا بیٹا کہتے ہیں ، اس کی بیوی سے نکاح کر نا حرام نہیں ، عرب میں اس کی بیوی سے نکاح کر نا حرام سمجھتے تھے ، اس لئے آیت میں اس کی نفی کی کہ صلبی بیٹے کی بیوی سے نکاح حرام ہے ، لے پالک بیٹے کی بیوی سے نہیں ۔
وجہ :   (١) رضاعی بھائی کا حکم حقیقی بھائی کی طرح ہے ، اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔ حدیث میں ہے  عن ابن عباس قال قال النبی ۖ فی بنت حمزة لا تحل لی یحرم من الرضاعة ما یحرم من النسب ھی ابنة اخی من الرضاعة  (بخاری شریف ، باب الشھادة علی الانساب والرضاع المستفیض والموت القدیم ص٤٢٨، نمبر ٢٦٤٥) اس حدیث میں ہے کہ نسب سے جو حرام ہو تا ہے ، رضاعت سے بھی ہو تا ہے ، اور نسبی بیٹے کی بیوی حرام ہے اس لئے رضاعی بیٹے کی بیوی بھی حرام ہوگی ۔(٢) اس آیت میں رضاعی بہن کو حرام قرار دیا تو اسی طرح رضاعی بیٹے کی بیوی بھی حرام ہو گی ، آیت یہ ہے ۔  وامھاتکم التی ارضعنکم واخواتکم من الرضاعة۔ (آیت ٢٣ ،سورة النساء ٤)(٣)  اور لے پالک بیٹا کی بیوی  سے نکاح حلال ہے اس 

Flag Counter