Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

301 - 465
٣  وابو یوسف  مرّ علیٰ مااصلّنا لہ فی الااء  ٤  وابو حنیفة  فرّق بینہما ووجہہ ان الرد ة منا فےة للنکاح لکونہا منا فےة للعصمة والطلاق رافع فتعذر ان تجعل طلاقا بخلاف الاباء لانہ یفوّت الاساک بالمعروف فیجب التسریح  بالاحسان علی ما مر ولہذا تتوقف الفرقة بالاباء علی القضاء ولاتتوقف بالردة  

ہوئی ہوتو وہ طلاق شمار ہوگی۔(٣) اور دوسری روایت میں ہے۔عن ابراھیم قال کل فرقة فھی تطلیقة بائن ۔(مصنف ابن ابی شیبة ٨٩ من قال کل فرقة تطلیقة ج رابع، ص ١١٣، نمبر١٨٣٤٠ )   اس سے معلوم ہوا کہ وہ طلاق بائنہ ہوگی۔
ترجمہ:  ٣  اور امام ابو یوسف  اس اصول پر گزرے جو اسلام سے انکار کرنے میں اصول بیان کیا گیا ۔ 
تشریح:  مسئلہ نمبر ١٦٨٣) میں امام ابو یوسف  کا مسلک گزرا کہ چا ہے شوہر اسلام لانے سے انکار کرے یا عورت انکار کرے دو نوں صورتوں میں یہ تفریق طلاق نہیں ہو گی ، بلکہ فسخ نکاح ہو گا ۔ اسی قاعدے کے مطابق یہاں بھی ہے کہ شوہر مرتد ہو جائے یا بیوی مرتد ہو جائے دو نوں صورتوں میں یہ تفریق فسخ نکاح ہو گا طلاق نہیں ہو گی ۔ وہ یہاں بھی اپنے پہلے اصول پر بر قراررہے ۔
ترجمہ:  ٤   امام ابو حنیفہ  نے دو نوں کے درمیان فرق کیا ، اور اسکی وجہ یہ ہے کہ مرتد ہو نا نکاح کے منافی ہے اس لئے کہ وہ عصمت کے منافی  ہے ، اور طلاق نکاح کو اٹھانے والی ہے اس لئے متعذر ہے کہ اس کو طلاق قرار دیا جائے ۔ 
تشریح:  مسئلہ نمبر١٦٨٣) میں امام ابو حنیفہ  کا مسلک بیان کیا ہے کہ شوہر اسلام لانے سے انکار کردے تو یہ فرقت طلاق ہو گی ، اور یہاں یہ بیان کیا کہ شوہر مرتد ہو جائے تب بھی وہ طلاق نہیں ہو گی ، بلکہ فسخ نکاح ہو گا ، تو گویا کہ وہاں اور یہاں کے مسئلے میں فرق کیا، تو اس کی وضاحت فر ما رہے ہیں ۔اس فرق کا قاعدہ یہ ہے کہ میاں یا بیوی کے اسلام لانے کے بعد دوسرے پر اسلام پیش کر نے تک نکاح کو برقرار رکھا جا تا ہے اور اس درمیان یہ بیوی رہتی ہے اس لئے طلاق دینے کا موقع ہے ، اس لئے شوہر اسلام لانے سے انکار کرے تو اس کو طلاق شمار کی جا سکتی ہے ، اس لئے وہاں طلاق شمار کیا ۔اور مرتد ہو نے کی شکل میں مرتد ہو تے ہی نکاح ٹوٹ گیا اس لئے اب طلاق دینے کا کوئی موقع نہیں رہا اس لئے اس کو فسخ نکاح شمار کیا جائے گا ۔۔ صاحب ہدایہ نے اس بات کو لمبے انداز میں بیان کیا ہے ۔وہ یہ کہ مرتد ہو نا نکاح کے منافی ہے ، کیونکہ یہ عصمت اور حفاظت عزت کے بھی منافی ہے اس لئے جیسے ہی مرتد ہوا اسی وقت نکاح ٹوٹ گیا ، عدت گزرنے کا ، اور اسلام پیش کرنے کی بھی مہلت نہیں دی جائے گی اس لئے فورا فسخ نکاح ہو جائے گا ۔اور طلاق نکاح کو اٹھانے والی ہے لیکن اب نکاح ہی باقی نہیں ہے تو کسکو اٹھائے گی ، اس لئے اس کو طلاق قرار دینا متعذر ہے ،  اس لئے اس کو طلاق قرار نہیں دی جا سکے گی ۔  
ترجمہ :   بخلاف اسلام سے انکار کر نے کو اس لئے کہ امساک بالمعروف فوت ہو گیا تو تسریح بالاحسان واجب ہوا جیسا کہ گزر 

Flag Counter