Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

299 - 465
  ١  وعن ابی حنیفة انہ یصح النکاح ولایقربہا زوجہا حتی تضع  حملہا کما فی الحبلی من الزنا
  ٢  وجہ الاول انہ ثابت النسب فاذاظہرالفراش فی حق النسب یظہر فی حق المنع من النکا ح احتیاطا  (١٦٩٢) قال واذا ارتد احد الزوجین عن الاسلام وقعت الفرقة بغیر طلاق  )

تحیض حیضة ۔ (ابو داود شریف، باب فی وطء السبایا ، ص ٣١١، نمبر ٢١٥٧سنن للبیہقی ، باب استبراء من ملک الامة ،ج سابع، ص ٧٣٨، نمبر١٥٥٨٧ دار قطنی ، کتاب النکاح، ج ثالث، ص ١٨٠ ،نمبر ٣٥٩٨) اس حدیث میں ہے کہ حاملہ عورت سے وضع حمل سے پہلے صحبت نہ کرے۔
ترجمہ:   ١  امام ابو حنیفہ  سے دوسری روایت یہ ہے کہ نکاح کر نا صحیح ہے لیکن اس کا شوہر اس سے صحبت نہ کرے یہاں تک کہ وضع حمل ہو جائے ، جیسے کہ زنا سے حاملہ عورت میں ہو تا ہے ۔
تشریح:   زنا سے حاملہ ہوئی ہو تو وہ نکاح کر سکتی ہے لیکن بچہ جننے تک وہ عورت صحبت نہ کرائے تاکہ دوسرے کی کھیتی کو اپنے پانی سے سیراب کر نا نہ لازم ہو ۔ 
وجہ :  (١)  اس کے لئے حدیث یہ ہے ۔عن رویفع بن ثابت الانصاری قال قام فینا خطیبا  قال اما انی لا اقول لکم الا ما سمعت رسول اللہ  ۖ یقول یوم حنین ،قال لا یحل لامریء یؤمن باللہ و الیوم الاخر ان یسقی ماء ہ زرع غیرہ ، یعنی اتیان الحبالی ۔ (ابو داود شریف، باب فی وطء السبایا ، ص ٣١١، نمبر ٢١٥٨)  اس حدیث میں ہے کہ دوسرے کی حاملہ عورت سے وطی نہ کرے ۔
ترجمہ:  ٢  پہلے قول ( نکاح کرنا ہی جائز نہیں ) کی وجہ یہ ہے کہ یہ حمل ثابت النسب ہے پس جب نسب کے حق میں فراش ظاہر ہوا تو احتیاطا نکاح سے روکنے کے حق میں بھی ظاہر ہو گا۔ 
تشریح:   امام ابو حنیفہ  کا پہلا قول یہ تھا کہ ہجرت کر کے آئی ہوئی حاملہ عورت سے نکاح ہی جائز نہیں اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ اس حمل کا نسب کافر شوہر سے ثابت ہے جسکی وجہ سے یہ عورت ابھی اسی کی فراش یعنی بیوی ہے ، اس لئے احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اس سے نکاح بھی جائز نہ ہو ۔ 
ترجمہ:  (١٦٩٢)  اگر بیوی شوہر میں سے ایک اسلام سے مرتد ہو جائے تو دونوں میں بینونت واقع ہوگی ۔اور فرقت دونوں کے درمیان بغیر طلاق کے ہوگی
تشریح:   بیوی اور شوہر میں سے کوئی نعوذ باللہ مرتد ہو جائے تو فورا بینونت ہو جائے گی۔اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک یہ جدائیگی فسخ نکاح شمار ہوگی۔
 
Flag Counter