Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

296 - 465
٤  ولنا ان مع التباین حقیقة وحکما لاینتظم المصالح فشابہ المحرمےة   ٥   والسبی یوجب ملک الرقبة وہو لاینافی النکاح ابتدائً فکذٰلک بقاء فصار کالشراء  ٦   ثم ہو یقتضی الصفاء فی محل عملہ وہو المال لا فی محل النکاح  

نکاح توڑوا کر وطی کا پورا حق قید کر نے والے کو ملنا چاہئے ۔ 
لغت:  سبی : قید کیا ہوا آدمی، اسی سے ہے سابی ، قید کر نے والا، اسی سے ہے مسبی : قید کیا ہوا غلام ۔ مستامن : امن لیکر رہنے والا ۔ صفائ:صاف ہو جائے ، مالک کے لئے خالص ہو جائے ۔          
ترجمہ:  ٤  ہماری دلیل یہ ہے کہ تباین دار حقیقة ہو یا حکما مصلحت کا انتظام نہیں ہو سکتا ، اس لئے ذی رحم محرم کے مشابہ ہو گیا ۔ 
تشریح:  ہماری دلیل یہ ہے کہ حقیقت میں دونوں کا دار الگ ہو جائے یا حکمی طور پر بھی الگ ہو جائے تو اس سے بیوی شوہر کا انتظام نہیں ہو سکتا ، اور وطی وغیرہ نہیں ہو سکتی ، اس لئے جس طرح ذی رحم محرم سے نکاح ہو جائے تو وطی نہیں ہو سکتی اس لئے نکاح توڑوانا ضروری ہے ، اسی طرح حکمی طور پر دو نوں کا دار الگ الگ ہو جائے تو نکاح توڑوانا ضروی ہے، اس لئے تباین دار تفریق کا سبب ہو گا ۔
لغت:  تباین دار حقیقة : مسلمان امن لیکر دارالحرب چلا جائے ، یا حربی امن لیکر دار الاسلام چلا جائے اور وہاں رہنے کی نیت نہ ہو تو یہ حقیقی طور پر تباین دار ہے لیکن حکم کے اعتبار سے حربی دار الحرب کا ہے اور مسلمان دار الاسلام کا ہے ۔ اور حربی دار الاسلام میں رہنے کی نیت کر لے تو حکم کے اعتبار سے بھی اس کی بیوی اور اس کے درمیان تباین دار ہو گیا ، اس کو حکمی تباین دار کہتے ہیں ۔  
ترجمہ:  ٥  قید ہو نا ملک رقبہ کو واجب کرتا ہے اور وہ ابتدائی طور پر نکاح کے منافی نہیں ہے ایسے ہی بقاء کے طور پر نکاح کے منافی نہیں ہے ، اس لئے وہ خریدنے کی طرح ہو گیا ۔      
تشریح:  یہ امام شافعی  کو جواب ہے ، کہ قید کر نے کا اصلی مقصد یہ ہے کہ قیدی کے گردن کا مالک ہو وطی کا مالک ہو نا کوئی ضروری نہیں ہے اس لئے عورت کا نکاح برقرار رہے تو کوئی حرج نہیں ہے ، اسکی مثال یہ ہے کہ ایسی باندی کو خریدے جس کا نکاح کسی سے ہوا ہو تو خریدنے والا باندی کا مالک بنے گا لیکن اس سے وطی نہیںکر سکے گا ، اسی طرح میاں بیوی دو نوں قید ہو کر آئے ہوں تو اسکی گردن کا  مالک بنے گا لیکن اس سے وطی کر نے کا حق نہیں ہو گا ۔ 
ترجمہ:  ٦  پھر قید ہو نا خالص ہو نے کا تقاضا کرتا ہے اپنے محل میں اور وہ مال ہے نہ کہ نکاح کے محل میں ۔ 
تشریح:  یہ بھی امام شافعی  کو جواب ہے انہوں نے کہا تھا کہ قید کا مطلب یہ ہے کہ وطی کا بھی حق ہو ، اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ قید کا تقاضا یہ ہے کہ مالک قیدی کی گردن کا مالک بنے اور وہ اس کے لئے خاص ہو وطی کا حق ہو نا کوئی ضروری نہیں ، جیسے کہ شادی شدہ 

Flag Counter