Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

295 - 465
 ٢  فالحا صل ان السبب ہوالتباین دون  السبی عند نا وہو یقول بعکسہ لہ  ٣  ان التباین اثرہ فی انقطاع الولاےة وذلک لایؤثر فی الفرقة کالحربیّ المستامن والمسلم المستامن اما السبی فیقتضی الصفاء للسابی ولایتحقق  الابانقطاع النکاح ولہذایسقط الدین عن ذمة المسبیّ 

نمبر١٥٥٨٧ دار قطنی ، کتاب النکاح ،ج ثالث، ص ١٨٠ ،نمبر ٣٥٩٨) اس حدیث میں ہے کہ قیدی عورتوں سے وطی کر سکتا ہے اور یہ فرق نہیں کیا کہ شوہر ساتھ ہو یا نہ ہو اس لئے ساتھ ہو تب بھی وطی کر سکتا ہے ، جس کا مطلب یہ نکلا کہ اس کا نکاح ٹوٹ گیا تب ہی تو مالک وطی کر سکے گا ۔ 
ترجمہ:   ٢  حاصل یہ ہے کہ تفریق کا سبب ہمارے نزدیک تبائن دار ہے قید ہو نا نہیں ہے۔ اور امام شافعی  اس کے الٹے کے قائل ہیں ۔
تشریح:   دونوں حضرات کے اصول کا حاصل یہ ہے ۔ امام ابو حنیفہ  کے یہاں قیدی میاں بیوی کے تفریق کا سبب دار الحرب کا اختلاف ہونا ہے ، صرف قید ہو نا نہیں ہے ۔ کیونکہ دو نوں دار الگ الگ ہو گئے تو بیوی شوہر کی مصلحت باقی نہیں رہ سکتی اس لئے نکاح توڑوانا ضروری ہے ۔اور امام شافعی  کا اصول قید ہو نا ہے ، اختلاف دار ہو نا نہیں ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قید کر نے والا مالک وطی کر نا چا ہے گا ، اور یہ نکاح توڑوائے بغیر نہیں ہو گا ، اس لئے قید سے نکاح جائے گا۔  
 ترجمہ:  ٣   امام شافعی کی دلیل یہ ہے کہ تباین کا اثر ولایت کے انقطاع میں ہے اور یہ فرقت میں اثر انداز نہیں ہے ،جیسے امن لینے والا حربی اور امن لینے والا مسلمان ، بہر حال  قیدی تو قید کر نے والا اپنے لئے خالص چا ہتا ہے اور نکاح کے انقطاع کے بغیر یہ متحقق نہیں ہو گا اسی لئے قید شدہ کے ذمے سے کفار کا قرضہ ساقط ہو جا تا ہے۔
تشریح:  امام شافعی  کی دلیل یہ ہے کہ تبائن دار سے ولایت ختم ہو جاتی ہے ، یعنی اگر ایک دار الحرب میں ہو اور دوسرا دار الاسلام میں ہو تو ایک دوسرے پر ولایت نہیں رہتی ، لیکن ولایت نہ ہو نے کی وجہ سے نکاح توڑنا ضروری نہیں ہے ، جیسے حربی آدمی امن لیکر دار الاسلام چلا آئے اور بیوی دار الحرب میں رہے تو ولایت نہیں رہی لیکن نکاح بر قرار رہ سکتا ہے ، اسی طرح مسلمان مرد امن لیکر دار الحرب چلا جائے تو بیوی پر ولایت  باقی نہیں رہے لیکن نکاح توڑنے کی ضرورت نہیں ہے ، جب واپس جائے گا تو میاں بیوی بن کر رہیں گے اس لئے تباین دار سے نکاح نہیں ٹوٹنا چا ہئے ، البتہ قید ہو نے کے بعد قید کر نے والا یہ چا ہئے گا کہ قید شدہ عورت سے وطی کر نے کا پورا حق ہو ، اور اسی صورت میں ہو سکتا ہے جبکہ نکاح توڑوایا جائے ، اس لئے قید ہو نا ہی نکاح ٹوٹنے کا سبب ہے ، اس لئے میاں بیوی دو نوں ساتھ قید ہوئے ہوں تب بھی نکاح ٹوٹ جائے گا ۔ اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ قید ہو نے کے بعد دار الحرب والے کافر کا قرضہ اس سے ساقط ہو جا تا ہے تاکہ مالک کو اس کے قرضے میں بیچنا نہ پڑے اور پورا غلام مالک کو ملے ، اس لئے یہاں بھی 

Flag Counter