Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

29 - 465
 (١٤٩٥)قال ولا بام امرأتہ التی دخل بابنتہا اولم یدخل ) لقولہ تعالی وامہات نسائکم من غیر قید الدخول   (١٤٩٦)ولا ببنت امرأتہ التی دخل بہا ) ١ لثبوت قید الدخول بالنص سواء کانت فی حجرہ او فی حجر غیرہ لان ذکر الحجر خرج مخرج العادة لا مخرج الشرط 

جسکوعلاتی بھانجی کہتے ہیں ]٣[ صرف ماں شریک بہن کی بیٹی ، جسکواخیافی بھانجی کہتے ہیں ۔۔ حرمت میں یہ تینوں قسم کی بھانجیاں شریک ہیں ،اس لئے کہ آیت میں لفظ٫ بنات الاخت، ان تینوں قسم کی بھانجیوںکو شامل ہے۔
لغت : ۔ بنات الاخوة : اخوة اخ کی جمع ہے ، اس میں بھائی اور بہن دو نوں شامل ہیں ، اس لئے بنات الاخوة میں بھتیجیاں ، اور بھانجیاں دو نوں شامل ہیں ، اور ہر ایک کی تین تین قسمیں ہیں جسکا تذکرہ اوپر گزرا ، اور  آیت کی وجہ سے سب سے نکاح کر نا حرام ہے ۔
ترجمہ :(١٤٩٥)اور نہ اپنی ساس سے چاہے اس کی لڑکی سے صحبت کر چکا ہو یا نہ کر چکا ہو۔ 
 ترجمہ :    ١  اللہ تعالی کے قول کی وجہ سے کہ تمہاری بیوی کی مائیں حرام ہیں ، اور آیت میں دخول کی قید نہیں ہے 
تشریح:  بیٹی سے صحبت کر چکا ہو یا نہ کر چکا ہو دونوں صورتوں میں صرف بیٹی سے شادی ہوئی ہو تو اس کی ماں یعنی اپنی ساس سے شادی کرنا ہمیشہ کے لئے حرام ہو گیا۔  
وجہ:  (١) آیت میں موجود ہے   حرمت علیکم امھاتکم..... وامھات نسائکم۔ (آیت ٢٣ سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے   کہ اپنی بیویوں کے ماں سے نکاح کرنا حرام ہے (٢) اور آیت میں یہ قید نہیں ہے کہ دخول نہ کیا ہو تو حلال ہے۔اس لئے بیوی سے دخول نہ بھی کیا ہو تب بھی ساس حرام ہو جائے گی (٣) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن عمر بن شعیب ان رسول اللہ ۖ قال ایما رجل نکح امرأة فدخل بھا او لم یدخل بھا فلا یحل لہ نکاح امھا وایما رجل نکح امرأة فدخل بھا فلا یحل لہ نکاح ابنتھا وان لم یدخل بھا فلینکح ابنتھا ان شاء  (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی قول اللہ وامھات نسائکم الخ ،ج سابع، ص ٢٦٠،نمبر ١٣٩١١) اس حدیث میں ہے کہ چاہے بیٹی سے صحبت کی ہو یا نہ کی ہو ساس سے نکاح حرام ہے۔
ترجمہ :(١٤٩٦)اور نہ اپنی بیوی کی بیٹی کے ساتھ جس سے صحبت کر چکا ہو۔
 ترجمہ :    ١  آیت میں دخول کی قید کے ثابت ہو نے کی وجہ سے ، چا ہے اس کی پرورش میں ہو یا اسکے علاوہ کی پرورش میں ہو ، اس لئے کہ گود کی قید عادت کے طور پر ذکر کیا ہے ، شرط کے طور پر نہیںہے۔ 
تشریح : بیوی سے شادی کی لیکن ابھی اس سے صحبت نہیں کی اور اس کو طلاق دے کر اس کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہے تو نکاح کر سکتا ہے۔البتہ اگر بیوی سے صحبت کر لی تو اب اس کی بیٹی جو دوسرے شوہر سے ہے اس سے نکاح نہیں کر سکتا۔چاہے وہ بیٹی اس بیوی 

Flag Counter