Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

287 - 465
میں اس کو چھیڑنا ہے اور ذمیت کے عقد کی وجہ سے ہم نے ذمہ داری لی ہے کہ انکو نہ چھیڑیں ، مگر یہ کہ دخول سے پہلے نکاح مؤکد نہیں ہے اس لئے صرف اسلام لانے سے منقطع ہو جائے گا ، اور دخول کے بعد مؤکد ہو گیا اس لئے تین حیض کے ختم ہو نے تک تاخیر کی جائے گی جیسا کہ طلاق میں ہو تا ہے ۔ 
تشریح :   امام شافعی  کا مسلک یہ ہے کہ بیوی یا شوہر اسلام لے آئے تو دوسرے پر اسلام پیش نہیں کیا جائے گا ، کیونکہ اسلام پیش کر نے سے اس کو چھیڑنا ہے اور ذمہ کے عقد کی وجہ سے یہ معاہدہ ہوا ہے کہ اس کو نہ چھیڑیں اس لئے اس پر اسلام پیش کر کے اسلام لانے پر مجبور نہیں کیا جائے گا ۔ پس اگر عورت سے دخول نہیں ہوا ہے تو ابھی نکاح مؤکد نہیں ہوا ہے اور اس پر عدت گزارنا بھی نہیں ہے اس لئے فورا نکاح ٹوٹ جائے گا ۔ اور اگر دخول ہو گیا ہے تو اس پر تین حیض تک عدت گزرنا لازم ہے اس لئے تین حیض تک انتظار کیا جائے گا ، اور تین حیض گزرنے سے نکاح بھی ختم ہو گیا اور تفریق بھی ہو جائے گی ۔ جس طرح طلاق ہو نے کے بعد تین حیض تک اس کی بیوی شمار کی جاتی ہے اسی طرح اسلام لانے کے بعد تین حیض تک اس کی بیوی شمار کی جائے گی ۔         
 وجہ:    (١)  اسلام پیش کر نے کی دلیل یہ حدیث ہے۔ انبأ الشافعی أنباأ جماعة من اھل العلم .....ان ابا سفیان بن حرب اسلم بمر و رسول اللہ ۖ ظاھر علیھا فکانت بظھور ہ و اسلام أھلھا دار اسلام و امرأتہ ھند بنت عتبة کافرة بمکة و مکة یومئذ دار حرب ثم قدم علیھا یدعوھا الی الاسلام فأخذت بلحیتہ۔ (سنن للبیہقی، باب من قال لا ینفسخ النکاح بینھما باسلام احدھما اذا کانت مدخولا بھا حتی تنقضی عدتھا قبل اسلام المتخلف منھا،ج سابع، ص ٣٠١،نمبر ١٤٠٦٢)اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے حضرت ہند پر اسلام پیش کیا ۔ (٢) اور عدت کے اندر اندر نکاح باقی رہے گا اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔  ۔واسلمت امرأة عکرمة بن ابی جہل وامرأة صفوان بن امیة وھرب زوجاھما ناحیة الیمن من طریق الیمن کافرین الی بلد کفر ثم جائا فاسلما بعد مدة وشھد صفوان حنین کافرا فدخل دار الاسلام بعد ھربہ منھا کافرا فاستقر علی النکاح وکان ذلک کلہ ونساؤھم مدخول بھن لم تنقص عددھن۔ (سنن للبیہقی، باب من قال لا ینفسخ النکاح بینھما باسلام احدھما اذا کانت مدخولا بھا حتی تنقضی عدتھا قبل اسلام المتخلف منھا،ج سابع، ص ٣٠١،نمبر ١٤٠٦٢ بخاری شریف،باب اذا  اسلمت المشرکة او النصرانیة تحت الذمی او الحربی ص ٧٩٦ نمبر ٥٢٨٨) اس حدیث میں لم تنقص عددھن  سے پتہ چلا کہ عدت گزرنے سے پہلے شوہر اسلام لائے اس لئے بیوی کا نکاح بحال رہا (٣) اس حدیث میں ہے کہ عدت کے اندر حضور ۖ نے اپنی بیٹی کوحضرت ابو العاص کو واپس کیا ۔عن ابن عباس قال رد رسول اللہ ۖ ابنتہ زینب علی ابی العاص بالنکاح الاول لم یحدث شیئا ۔(ابو داؤد شریف، باب الی متی ترد علیہ امرأتہ اذا اسلم بعدھا ص ٣١١ نمبر ٢٢٤٠ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الزوجین المشرکین یسلم احدھما ص ٢١٧ نمبر ١١٤٣ سنن للبیہقی ،باب من قال لا ینفسخ النکاح بینھما باسلام احدھما ج سابع ،ص ٣٠٣،نمبر ١٤٠٦٧) اس حدیث میں ہے کہ حضرت زینب کو نکاح اول کے ذریعہ حضرت ابو العاص 

Flag Counter