Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 4

285 - 465
تشریح:   عورت اسلام لائی اور شوہر کافر ہے تو قاضی شوہر پر اسلام پیش کرے۔ اگر وہ اسلام لے آیا تو عورت اس کی بیوی رہے گی۔اور اسلام لانے سے انکار کردے تو قاضی دونوں کے درمیان تفریق کرا دے۔ یہ تفریق طرفین کے نزدیک طلاق بائنہ کے درجے میں ہوگی۔اور امام ابو یوسف کے نزدیک فرقت اور فسخ کے درجے میں ہوگی۔ اوراگر شوہر نے ایمان لا یا اور عورت ابھی تک کافرہ ہے تو شوہر عورت پر اسلام پیش کرے اور اگر وہ اسلام لے آئے تو اس کی بیوی بحال رہے گی ، اور اگر اسلام نہ لائے تو قاضی دو نوں کے درمیان تفریق کرا دے ، اور یہ تفریق طرفین  کے نزدیک طلاق بائنہ نہیں ہو گی ، بلکہ فسخ نکاح ہو گا ۔   
وجہ:   (١) شوہر پراسلام پیش کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان کی شادی کافر سے حلال نہیں ہے۔آیت میں ہے  ولا تنکحوا المشرکات حتی یؤمن ولامة مؤمنة خیر من مشرکة ولو اعجبتکم ولاتنکحوا المشرکین حتی یؤمنوا ۔ (آیت ٢٢١ سورة البقرة٢) اس آیت میں ہے کہ مشرک یا مشرکہ مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے۔(٢)دوسری آیت میں ہے۔  لا ھن حل لھم ولاھم یحلون لھن۔ (آیت ١٠ سورة الممتحنة ٦٠) اس آیت میں بھی ہے کہ مشرکہ حلال نہیں ہیں (٣) حدیث میں ہے کہ حضرت ابو العاص بعد میں ایمان لائے تو نکاح جدید کے ذریعہ حضرت زینب کو ان کے حوالے کیا گیا۔عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان رسول اللہ ۖ رد ابنتہ علی ابی العاص بن الربیع بمہر جدید ونکاح جدید ۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الزوجین المشرکین یسلم احدھما ص ٢١٧ نمبر ١١٤٢) ۔  اور اسلام اس لئے پیش کرے کہ اسلام لانے کی وجہ سے شوہر اور بیوی جیسی نعمت ختم ہو جائے یہ اچھی بات نہیں ہے ، اس لئے اسلام پیش کرے ، اور وہ انکار کرے تو اس انکار کو نکاح ٹوٹنے کا سبب بنائے  (١)اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ ان رجلا من بنی ثعلب یقال لہ عباد بن النعمان فکان تحتہ امرأة من بنی تمیم فاسلمت فدعاہ عمر فقال اما ان تسلم واما ان انزعھا منک فابی ان یسلم فنزعھا منہ عمر ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ٨٣ ماقالوا فی المرأة تسلم قبل ان یسلم زوجھا من قال یفرق بینھما ج رابع، ص ١١٠، نمبر١٨٢٩٧ مصنف عبد الرزاق ، باب النصرانیین تسلم المرأة قبل الرجل ج سابع ص١٣٦ نمبر ١٢٧٠٦) اس اثر میں شوہر پر اسلام پیش کیا اور اس کے انکار کے بعد حضرت عمر نے تفریق کی۔(٢)ایک اور اثر میں ہے۔عن ابن شھاب انہ قال یعرض علیہ الاسلام فان اسلم فہی امرأتہ والا فرق بینھما الاسلام۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب النصرانیین تسلم المرأة قبل الرجل ج سابع ص١٣٦ نمبر ١٢٧٠٧) اس اثر میں ہے کہ اس کو اسلام پیش کیا جائے گا ، پس اگر اسلام نہ لائے تو تفریق کردی جائے گی ۔
اس عبارت میں تیسری بات یہ کہی گئی ہے کہ شوہر کی جانب سے اسلام لا نے کا انکار ہو تو چونکہ شوہر کی جانب سے نکاح توڑنے کا اقدام ہوا ہے اس لئے طرفین  کے نزدیک اس کو طلاق شمار کیا جائے گا ، کیونکہ طلاق شوہر کی جانب سے ہو تی ہے ، اور اگر عورت کی جانب سے اسلام لانے کا انکار ہو تو اس کو فسخ نکاح شمار کیاجائے گا ، کیونکہ عورت کی جانب سے طلاق نہیں ہو تی ، اس لئے صرف تفریق ہو گی ۔

Flag Counter